عنوان: بچے كی پرورش كا حق كس كو ہے؟
سوال: میری بیٹی تین سال کی ہے ، میں نے دو سال پہلے اپنی بیوی کو طلاق دیدی تھی تب سے میری بیٹی میری سابقہ بیوی کے پاس ہے ، میں نے ایک عدالت میں اپنی بچی کو اپنی تحویل میں لینے کے لیے مقدمہ کیا ہے، کیوں کہ میری سابقہ بیوی پوری کوشش کررہی ہے کہ میں بچی نہ مل سکوں اور کورٹ نے ہر پندرہ دن میں دو گھٹنے بچی سے ملنے کی اجازت دیدی ہے۔
براہ کرم، بچی سے ملنے لے حقوق اور اس کو اپنی تحویل میں لینے کے حوالے سے فتوی دیں۔ میں ہر مہینہ بچی کے اخراجات دے رہا ہوں، لیکن گذشتہ دو سال سے مقدمہ میں کوئی نئی بات نہیں ہوئی ہے،بلکہ صرف دو ہی گھنٹے ملاقت جاری ہیں۔طلاق دینا اچھا عمل نہیں ہے ، لیکن طلاق دینے کے علاوہ میرے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا، وہ بہت احسان فراموش ہے اور بے ایمان بیوی ہے جب کہ ایک بچی ہے۔
جواب نمبر: 5401130-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1141-1141/M=10/1435-U
بیٹی کی عمر نو سال ہونے تک پرورش کا حق اس کی ماں کو ہے بشرطیکہ وہ حق کسی وجہ سے ساقط نہ ہو، اور اخراجات آپ کے ذمہ ہیں، جب بچی نوسال کی ہوجائے گی تو آپ اپنی تحویل میں لے سکتے ہیں اور مدت حضانت کے دوران آپ بچی سے مل سکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند