• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 48441

    عنوان: میرا نام میر فراز احمد ہے ، گذشتہ فتو ی میرا موجود ہے ، میں اپنی بیوی کو حالت حمل میں طلاق دی تھی، اس وقت حاملہ ہونے کی صورت میں خرچ 6000 روپئے ماہانہ دیتا رہا ، لیکن بچی پیدا ہونے کے بعد انہوں نے بچی نہیں دکھائی اور مجھے کہا آپ کو کوئی حق نہیں بچی سے ملنے کا تو میں نے بھی کہا کہ میں بچی کا خرچ آپ لوگوں کو نہیں دوں گا، انہوں نے کہا ہمیں نہیں چاہئے خرچہ بچی کا تو کیا میں زبردستی اپنی بیٹی سے مل سکتاہوں چونکہ بچی ابھی صرف پانچ مہینے کی ہے ، جیسے وہ کرتی ہے میں نہیں کرسکتا۔ میں نے اپنا معاملہ اللہ کے حوالے کردیا ہے جو میرے حق میں بہتر ہے ۔ جب بچی بڑی ہوگی تو کیا وہ مجھے سوال نہیں کرے گی کہ آپ نے مجھے دیکھا تک نہیں اور خرچہ بھی نہیں دیا ، روزقیامت مجھ سے پوچھ نہیں ہوگی ؟ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: میرا نام میر فراز احمد ہے ، گذشتہ فتو ی میرا موجود ہے ، میں اپنی بیوی کو حالت حمل میں طلاق دی تھی، اس وقت حاملہ ہونے کی صورت میں خرچ 6000 روپئے ماہانہ دیتا رہا ، لیکن بچی پیدا ہونے کے بعد انہوں نے بچی نہیں دکھائی اور مجھے کہا آپ کو کوئی حق نہیں بچی سے ملنے کا تو میں نے بھی کہا کہ میں بچی کا خرچ آپ لوگوں کو نہیں دوں گا، انہوں نے کہا ہمیں نہیں چاہئے خرچہ بچی کا تو کیا میں زبردستی اپنی بیٹی سے مل سکتاہوں چونکہ بچی ابھی صرف پانچ مہینے کی ہے ، جیسے وہ کرتی ہے میں نہیں کرسکتا۔ میں نے اپنا معاملہ اللہ کے حوالے کردیا ہے جو میرے حق میں بہتر ہے ۔ جب بچی بڑی ہوگی تو کیا وہ مجھے سوال نہیں کرے گی کہ آپ نے مجھے دیکھا تک نہیں اور خرچہ بھی نہیں دیا ، روزقیامت مجھ سے پوچھ نہیں ہوگی ؟ براہ کرم، میری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 48441

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1348-1348/M=12/1434-U آپ اپنی بچی سے مل سکتے ہیں، شرعاً آپ کو ملنے کا حق ہے، البتہ بچی نو سال کی عمر تک ماں کی پرورش میں رہے گی، بشرطیکہ ماں کا حق حضانت ساقط نہ ہو، اور خرچہ آپ کے ذمہ ہے، نو سال کے بعد آپ اس کو اپنی تحویل میں لے سکتے ہیں اور اس کی تعلیم وتربیت اور شادی بیاہ کے آپ ذمہ دار ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند