معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 48124
جواب نمبر: 4812431-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 12841-1281/M=11/1434-U شیر خوارگی کا زمانہ دو سال تک ہے اگر کوئی دو سال سے پہلے دودھ چھڑانا چاہے اور بچے کی صحت وجان کو کوئی خطرہ نہ ہو تو پہلے بھی چھڑاسکتا ہے اور اگر مدت رضاعت کی تکمیل کرنا چاہے تو اس کی بھی اجازت ہے ”وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَہُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُتِمَّ الرَّضَاعَةَ“ إلخ (البقرہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
عالم بننا چاہتاہوں، میں کیسے بن سکتاہوں؟ میں ایک تعلیمی ادارہ چلارہاہوں۔ میں پابندی
سے مدرسہ نہیں جاسکتاہوں، میں کیا کروں؟
میں بنگلور میں سوفٹ ویئر انجینئر کی حیثیت سے کام کرہا ہوں ۔بچپن سے بڑی تمنا اورارادہ ہے کہ میں عالم بنوں لیکن میں پورا نہیں کرپایا۔ ہمارے گاؤں میں ایک مولانا سید مخدوم محی الدین قاسمی صاحب ہیں میں نے ان کے پاس پڑھنے کی کوشش کی مگر پوری نہیں ہوئی۔ میری عمر پچیس سال کی ہے اور اگلے چار یا پانچ ماہ میں شادی کرنے کا ارادہ ہے ان شاء اللہ۔ میں آپ سے بڑی امید سے یہ سوال کررہا ہوں۔ کیا ایسا کوئی راستہ ہے جس سے میں عالم بن سکتا ہوں۔ رحم کرکے نہ مت کہیے گابلکہ مجھے کوئی راستہ بتائیے گا۔ مرنے سے پہلے میں اللہ کا کلام اور حدیث سیکھنا چاہتا ہوں۔ میرے کو اللہ کے قریب ہونا ہے۔ جب بھی کسی عالم کے بارے میں سنتا ہوں جو دنیاوی پڑھائی کے بعد بھی عالم بن جاتے ہیں تو دل پریشان ہوجاتا ہے۔ اور دل میں تڑپ ہونے لگتی ہے کہ نہ جانے میں کب عالم بنوں گا۔ کیا دیوبند میں ایسا کچھ انتظام ہے جس سے میں عالم بن سکتا ہوں؟ امید ہے کہ آپ میرے اس سوال کا جواب جلدی دیں گے۔
254 مناظرمیں ایک دینی مدرسے کا طا لبعلم ھوں اور علماٴ دیو بند سے تعلق رکھتا ھو ں ۔ ھما ر ے چند دوست جو جما عت اسلامی سے تعلق رکھتے ھیں انکا کھنا ھے کہ آپ ھما ر ے جماعت میں شمو لیت ا ختیا ر کر ے ۔ ا و ر انکا کھنا ھے کہ آپ علماٴ دیو بند کی کتب پر نہ جائے بلکہ ھما ر ے کتب کا مطا لعہ بھی کر ے تو آپکو پتہ چلے گا آیا یہ سچ ھے یا علماٴ دیو بند نے غلط مطلب اخذ کی ھے۔ اسلئے آپ ھما ر ے کتب کا مطا لعہ ضر ر کرے ۔ کیا میر ے لئیے مو لا نا مو د و د ی صا حب کی کتا بیں مطا لعہ کر نا صحیح ھے۔
248 مناظرمیرے
علاقہ میں ایک مولانا و مفتی ہیں، وہ بہت اچھی طرح انگریزی لکھتے اور بولتے ہیں۔
وہ ہماری مسجد کے امام و خطیب ہیں۔ وہ میرے قریبی ساتھی ہیں اور وہ بہت زیادہ مخلص
ہیں۔ انھوں نے غریب مسلم بچوں کے لیے اسلامی ماحول کے ساتھ ایک انگلش میڈیم اسکول
کھولنے کامنصوبہ بنایا ہے۔ اسکول ان کو پرائمری اور اعلی تعلیم مہیاکرائے گا۔
اسکول کا ماحول مدرسہ جیسا ہوگا اورطلباء کا لباس کرتا، پائجامہ اور ٹوپی ہوگا۔ وہ
ان سے ان کی مالی حیثیت کے اعتبار سے فیس لیں گے، اگر کوئی فیس نہیں ادا کرسکتا ہے
تو وہ اس کو اسکول کے فنڈ سے ادا کریں گے، اور اگر کوئی شخص آدھی فیس ادا کرسکتا ہے
یا اس سے بھی کم تب بھی بقیہ اسکول کے فنڈ سے ادا کی جائے گی۔ وہ مجھ سے مدد کے لیے
کہہ رہے ہیں۔ میں ان کے اسکول کے لیے اپنا مکان وقف کرنا چاہتا ہوں۔ کیا میں ایسا
کرسکتا ہوں؟ اگر نہیں ، تو میں ان کے اسکول کا کسی اور ذریعہ سے کیسے تعاون کرسکتا
ہوں؟ میں یہ اس لیے معلوم کررہا ہوں کیوں کہ یہ اپنی نوعیت کا واحد مدرسہ ہوگا۔ میرے
شہر کے علماء نہ تو ان سے اتفاق کرتے ہیں اور نہ ہی ان کی مخالفت کرتے ہیں۔ برائے
کرم میرے سوالات کا قرآن اور حدیث کے حوالہ سے جواب عنایت فرماویں، میں ان کو
سمجھنے کی کوشش کروں گا۔