• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 46167

    عنوان: اولاد آور والدین سے متعلق چند سوال

    سوال: (۱) اولاد کی تعلیم و تربیت والدین کافرض ہے ، مگر کس عمر تک کیوں کہ آج کی تعلیم ۲۶/۲۷ سال کی عمر میں مکمل ہوتی ہے تو کیا والدین اس وقت تک اخراجات برداشت کریں گے؟ (۲) بالغ ہونے کے بعد (۱۸ سال سے زیادہ )کیا والد بیٹے کے اخراجات کا ذمہ دار ہے؟نیز والد بیٹے کے اخراجات کا کب تک ذمہ دار ہے؟ (۳) بیٹے والد کی حیات میں میراث میں سے حصہ مانگ سکتاہے؟ (۴) عاق کرنے کی کیا شرائط ہیں؟

    جواب نمبر: 46167

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1123-261/B=8/1434 جب تک اولاد بالغ نہ ہوجائے اور لڑکی شادی کے لائق نہ ہوجائے اس وقت تک باپ کے ذمہ اولاد کی تعلیم وتربیت واجب ہے، پھر شادی کرکے اسے خود کماکر کھانے کا مکلف بنادیا جائے۔ (۲) ۱۵ سال میں اولاد بالغ ہوجاتی ہے، آپ اس وقت بھی شادی کرکے علیحدہ کرسکتے ہیں۔ (۳) جب تک باپ حیات ہوتا ہے ساری جائداد کا مالک ہوتا ہے اولاد کا اس میں کوئی حق وحصہ نہیں ہوتا ہے، اولاد کا حق وحصہ باپ کے مرنے کے بعد ہوتا ہے، اس لیے باپ کے ہوتے ہوئے اولاد اپنے کسی حق وحصہ کے مطالبہ کرنے کا حق نہیں رکھتی۔ (۴) عاق کے معنی نافرمان کے آتے ہیں، اس کی وجہ سے بیٹا اپنے باپ کی جائداد سے محروم نہیں ہوتا ہے، اس لیے باپ کو بیٹے کا عاق کرنا لغو اور بے کار ہے، باپ کا مقصد حاصل نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند