• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 38069

    عنوان: ایک سے زیادہ بچوں ہوں تو سب کے کانوں میں الگ الگ اذان کہی جائے گی، ایک مرتبہ کہنا کافی نہیں۔

    سوال: ۱-اگر ایک سے زائد بچے ہوں تو کیا سب کے کانوں میں الگ الگ اذان و اقامت کہی جائیگی یا ایک مرتبہ کافی ہوگا ؟ اگر ایک ہی کافی ہوگا تو اسکی کیا صورت ہوگی؟ ۲-اور ایک زیادہ مردے ہوں تو تو کیا سب کی نماز الگ الگ ہوگی یا ایک ساتھ ہی سب کی ہو جائیگی کس طرح ؟ ۳- اسی طرح ایک سے زائد نکاح ہو تو کیا سب کا الگ الگ خطبہ اور الگ الگ ایجاب و قبول ہوگا یا کس طرح ؟

    جواب نمبر: 38069

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 599-508/B=5/1433 ایک سے زیادہ بچوں ہوں تو سب کے کانوں میں الگ الگ اذان کہی جائے گی، ایک مرتبہ کہنا کافی نہیں۔ (۲) ایک سے زیادہ جنازے ہوں تو بہتر یہ ہے کہ سب کی نماز جنازہ الگ الگ پڑھی جائے اور یہ بھی جائز ہے کہ ایک ہی ساتھ سب کی پڑھ لی جائے، امام کے سامنے پہلے مرد کا جنازہ اس کے آگے عورت کا جنازہ ہو، اس کے آگے بچے کا جنازہ ہو۔ (۳) ایک سے زائد نکاح ہو تو اس میں بھی بہتر یہ ہے کہ ہرایک کا خطبہ الگ الگ ہو، اور ایجاب وقبول بھی الگ الگ ہو۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ خطبہ صرف ایک مرتبہ پڑھ دیا جائے اور ہرایک کا ایجاب وقبول الگ الگ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند