معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 37377
جواب نمبر: 37377
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 593-427/D=4/1433 (۱) (۲) بچوں کی تعلیم کے آغاز کی عمر چار سال ہے، اس سے پہلے گھر پر ہی اللہ رسول کا نام زبان سے کہلوائیں، پھر پورا کلمہ طیب یاد کرائیں اور سمجھ دار ہوجائے بولنے لگے تو چھوٹی سورتیں اور دعائیں یاد کرائیں، چار سال کی ہوجائے تو عربی اردو کے قاعدے کی کتابیں گھر پر پڑھائیں خواہ کسی مولوی حافظ کو وظیفہ دے کر مقرر کرلیں، اس عمر کو جب بہنچ جائے تو اس وقت مزید باتیں معلوم کرلیں گے۔ (۳) ضروری نہیں ہے حفظ قرآن کرنے میں بہت محنت اور وقت لگتا ہے نیز بچے کی قوت یادداشت اور اس کی محنت کے ساتھ ضروری اور مناسب انتظام حفظ کرانے کے لیے ہونا ضروری ہے۔ اگر سب آسانی فراہم ہو تو حفظ کراسکتے ہیں لڑکیوں کو عالم بننا بھی ضروری نہیں ہے، دینیات کی ضروری تعلیم خواہ بہشتی زیور، حیاة المسلمین، دینی تعلیم کے رسالے، تعلیم الاسلام وغیرہ پڑھنے سے حاصل ہوجائے تو بھی کافی ہے۔ دنیوی تعلیم سے بچوں کے ذہن پر جو برے اثرات پڑیں گے اس کے ازالہ کی کیا تدبیر آپ کے پاس ہوگی؟ نیز دنیوی تعلیم کہاں دلوائیں گے؟ ہم دعا کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نیک وصالح باعمل با کردار بنائے۔ (۴) دارالعلوم دیوبند میں صرف لڑکوں کی تعلیم کا انتظام ہے اور انھیں کے لیے نصاب تعلیم بھی مقرر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند