معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 29932
جواب نمبر: 29932
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):363=270-3/1432
قرآن وحدیث میں جس تعلیم کا ذکر ہے اور جس تعلیم کے فضائل قرآن وحدیث میں مذکور ہیں اس سے علم دین مراد ہے، دنیاوی علم مراد نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف کتاب اللہ، سنت رسول اللہ اور فقہ کے علم کو علم کہا ہے، جہاں تک دنیاوی تعلیم کا مسئلہ ہے تو شرعی حدود میں رہتے ہوئے اس کے حصول کی گنجائش ہے، البتہ حدیث میں وارد فضائل کو اس پر فٹ کرنا صحیح نہیں۔ قیدیوں سے تعلیم دینے کا تذکرہ جو کتابوں میں مذکور ہے اس سے بنیادی اور اصولی چیزوں کا لکھنا پڑھنا مراد ہے تاکہ آدمی قرآن وحدیث کو سمجھ سکے ،کیوں کہ بالعموم عرب امی تھے لکھنا پڑھنا کچھ بھی نہیں جانتے تھے، اس سے دنیاوی علوم میں مہارت مراد نہیں جیسا کہ بعض لوگوں کو اس سے غلط فہمی ہوئی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند