معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 23225
جواب نمبر: 23225
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):972=708-6/1431
آپ کی لڑکی اگر چار سال کی ہوچکی ہے تو آپ کو اس کی تعلیم کے لیے کسی اچھے عالم کو مقرر کردیں اور کوشش یہ کریں کہ آپ کی لڑکی کو ۱۰/۱۲ سال کی عمر تک دین کا زیادہ سے زیادہ علم ہوجائے جس کی صورت یہ ہو کہ اس کو گھریلو کاموں سے فارغ کرکے صرف تعلیم میں لگادیں اور جب اس کو قرآن وحدیث کا کچھ علم ہوجائے تو اس کو محلہ کی لڑکیوں کو پڑھانے پر مامور کردیں، ان شاء اللہ العزیز اس سے آپ کی نیت پوری ہوجائے گی۔ اور آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہوتا رہے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند