عنوان: میں پیشہ سے اردو اسکول میں مدرس ہوں اور ماشاء اللہ تنخواہ بھی اچھی ہے ۔سال کے شروع میں ہی ہم سے تعلیمی محکمہ یہ لکھوا کر لیتا ہے کہ ہم اسکول میں پڑھانے کے علاوہ دوسری نوکری نہیں کرسکتے۔ لیکن ایک بہت بڑی معلمین کی تعدادا پرائیویٹ ٹیوشن کا کام کرتی ہے۔ کیا یہ کام شرعی حساب سے جائز ہے؟
سوال: میں پیشہ سے اردو اسکول میں مدرس ہوں اور ماشاء اللہ تنخواہ بھی اچھی ہے ۔سال کے شروع میں ہی ہم سے تعلیمی محکمہ یہ لکھوا کر لیتا ہے کہ ہم اسکول میں پڑھانے کے علاوہ دوسری نوکری نہیں کرسکتے۔ لیکن ایک بہت بڑی معلمین کی تعدادا پرائیویٹ ٹیوشن کا کام کرتی ہے۔ کیا یہ کام شرعی حساب سے جائز ہے؟
جواب نمبر: 2253101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):833=833-6/1431
اگر تعلیمی محکمہ کی طرف سے ڈیوٹی کے علاوہ خارج اوقات میں پرائیویٹ ٹیوشن پڑھانے پر بھی پابندی ہوتی ہے اورمدرسین شروع سال میں اس معاہدے کو قبول کرلیتے ہیں کہ ہم اسکول میں پڑھانے کے علاوہ خارج میں کوئی نوکری حتی کہ پرائیویٹ ٹیوشن وغیرہ کا کام بھی نہیں کریں گے تو معلمین پر اس معاہدے کی پابندی لازم ہے، اس کے خلاف کرنا درست نہیں، اور اگر ٹیوشن پڑھانے کا کام اس معاہدے کے تحت نہیں آتا تو درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند