• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 175795

    عنوان: بچے پر كس كا حق ہے؟ ماں كا یا دادی كا؟

    سوال: میں آٹھ ماہ کے بچے کی ماں ہوں، میں جاننا چھتی ہوں کی کون فیصلہ کرسکتا ہے کہ بچہ کیا کھانا چاہئے اور کیا نہیں۔ ماں یا دادی ۔ بچوں کی دیکھ بھال کے معاملات میں کس کا حق ہے جیسے اسے کیا پہننا چاہئے ، ڈاکٹر کے یہاں لیجانا ، تعلیم کیا دلوایں وغیرہ۔ مرد کس کی بات مانے ، بچے کے متعلق ۔ بچے کی ماں یا بچے کی دادی ۔ ماں کو کیا کرنا چاہئے اگر اس کی ساس بچے سے متعلق معاملات میں زبردستی کر رہی ہو یہاں تک کہ اگر شوہر اپنے بچے کے لئے اپنی بیوی کے انتخاب پر راضی ہو جائے ۔ میں اپنے بچے کے ساتھ ہر ہفتے کے آخر میں ساس کے گھر جانا ٹھیک سمجھتی ہوں لیکن صرف اس صورت میں جب میرے شوہر میرے ساتھ موجود ہوں۔ میں اپنے ساس سے ملنا یا ان کے ساتھ کوئی بات کرنا میرے شوہر کے حاضر ہوئے بغیر نہء کرنا چہتی ہوں۔ کیوں کی وہ میرے شوہر کو جھوٹی باتیں بتا رہی ہے اور میرے بچے کی حفاظت کو نظرانداز کرتی ہے میری نظر میں۔ میں اپنے شوہر کو کبھی بھی ان کی ماں سے ملنے سے نہیں روک رہی ہوں۔ وہ اپنے شوہر اور غیر شادی شدہ بیٹے کے ساتھ رہتی ہے .وہ پروفیسر کی حیثیت سے کام کرتی ہے . کیا میں یہ کرنے کے لئے گنہگار ہو ں ؟ میں آپ سے یہ درخواست کرتی ہوں کہ دعا کریں میرا بیٹا حافظ القران ، اسلام کا ایک عالم اور اچھا مسلمان بن جائے ، جو إن شاء اللہ بڑے پیمانے پر اس امت کا فائدہ کرے گا ۔ وہ اپنے والدین کی آنکھوں کا ٹھنڈک بن جائے ۔ آمین ۔

    جواب نمبر: 175795

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 514-62T/B=05/1441

    بچے کے حق میں سب سے زیادہ شفیق اور مہربان ماں ہوتی ہے۔ اس کو اپنے بچے کے ساتھ سب سے زیادہ محبت ہوتی ہے وہ اپنے بچے کے کھانے پینے پہننے اور رہنے میں کیا مفید اور کیا مضر ہے سب سے زیادہ جانتی ہے اس لئے ماں جو بہتر سمجھے کرے۔ اگر کوئی بات مفید تجربہ کی اس کی دادی بتائیں تو اس پر بھی عمل کر سکتی ہیں۔ آپ اپنی ساس سے ہر ہفتہ میں ملتی رہتی ہیں یہ بہتر طریقہ ہے مگر یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ وہ آپ کے بچے کی حفاظت کو کیوں نظر انداز کر رہی ہیں۔ آپ اپنے اخلاق کریمانہ سے ساس کو بھی اور اپنے بچے کی طرف مائل کرنے کی کوشش کرتی رہیں۔ آپ نے اپنے بیٹے کے لئے جس دعا کی تمنا ظاہر کی ہے ہم بھی اس کے لئے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی اسے حافظ قرآن اور عالم دین بنائے، اور قوم کا مقتدا اور پیشوا بنائے۔ آمین۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند