معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 173172
جواب نمبر: 173172
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 19-25/M=01/1441
صورت مسئولہ میں آپ نے جس بچے کو گود لیا تھا وہ اجنبی تھا تو وہ آپ کا حقیقی بیٹا نہیں، لہٰذا آپ کی وراثت میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا، ہاں آپ اپنی حیات میں اپنی کچھ جائیداد اسے ہبةً (تحفہ میں) دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں، اور دے کر مالک و قابض بنادیں تاکہ ہبہ تام ہو جائے، جب آپ حقیقی باپ نہیں تو ولدیت میں آپ کا اپنا مام لکھوانا صحیح نہیں، اگر اس بچے کے حقیقی باپ کا علم نہیں تو آپ اپنا نام کفیل یا پرورش کنندہ کے طور پر لکھوا سکتے ہیں، حقیقی باپ کی حیثیت سے نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند