• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 16446

    عنوان:

    بچہ پیدا ہونے کے بعد کیا کرنا سنت ہے؟ (۲)اذان بیٹھ کر دینا ہے یا کھڑے ہوکر، اور کتابوں میں فجر کی اذان دینا ہے کر کے لکھا ہے، کیا فجر کی اذان دینا ہوگا؟ (۳)بچہ کا سر کس طرف ہونا چاہیے اور پیر کس طرف رہنا چاہیے اور چہرہ کس طرف؟ (۴)کیا اذان دینے کے بعد کان میں پھونکنا ہے یا نہیں، او راقامت کہنے کے بعد بھی پھونکنا چاہیے یا نہیں؟ (۵)نماز کے لیے جو اقامت بولتا ہے کیا اس کے لیے ضروری ہے کہ حی علی الصلوة اور حی علی الفلاح کے وقت سیدھے طرف اور دائیں طرف چہرہ پھیرنا چاہیے یا نہیں؟ (۶)کیا جنازے کی نماز کے لیے، تراویح کے لیے، رمضان میں وتر کے لیے، عید کی نمازوں کے لیے، کوئی اقامت ہے، جیسے عید کی نماز کے لیے الصلوة الواجب الفطر کہتے ہیں؟

    سوال:

    بچہ پیدا ہونے کے بعد کیا کرنا سنت ہے؟ (۲)اذان بیٹھ کر دینا ہے یا کھڑے ہوکر، اور کتابوں میں فجر کی اذان دینا ہے کر کے لکھا ہے، کیا فجر کی اذان دینا ہوگا؟ (۳)بچہ کا سر کس طرف ہونا چاہیے اور پیر کس طرف رہنا چاہیے اور چہرہ کس طرف؟ (۴)کیا اذان دینے کے بعد کان میں پھونکنا ہے یا نہیں، او راقامت کہنے کے بعد بھی پھونکنا چاہیے یا نہیں؟ (۵)نماز کے لیے جو اقامت بولتا ہے کیا اس کے لیے ضروری ہے کہ حی علی الصلوة اور حی علی الفلاح کے وقت سیدھے طرف اور دائیں طرف چہرہ پھیرنا چاہیے یا نہیں؟ (۶)کیا جنازے کی نماز کے لیے، تراویح کے لیے، رمضان میں وتر کے لیے، عید کی نمازوں کے لیے، کوئی اقامت ہے، جیسے عید کی نماز کے لیے الصلوة الواجب الفطر کہتے ہیں؟

    جواب نمبر: 16446

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):1899=1494-10/1430

     

    داہنے کان میں اذان بائیں کان میں اقامت کہیں، اور کسی نیک صالح آدمی سے تحنیک کرائیں جو کھجور یا چھوارہ اپنے منھ میں چباکر بچہ کے منھ اور تالو میں تھوڑا سا لگادے۔ (ڈالدے)

    (۲) کس کتاب میں لکھا ہے پورا حوالہ لکھیں، اذان واقامت کھڑے ہوکر کہنا بہتر ہے، بیٹھ کر کہنے کی گنجائش ہے۔

    (۳) چہرہ بچہ کا قبلہ کی طرف ہو اس طرح گود میں لیں جس طرح قبر میں لٹاتے ہیں تو قبلہ کی طرف چہرہ ہوجائے گا۔

    (۴) پھونکنے کی ضرورت نہیں، بس آواز پہنچ جانا کافی ہے۔

    (۵) بہتر یعنی مستحب ہے۔

    (۶) مذکور نمازوں کے لیے کوئی اقامت نہیں ہے۔ مجمع زیادہ ہو جیسے عید وغیرہ میں تو بس یہ اعلان کردیں کہ اب نماز شروع ہونے جارہی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند