معاشرت >> تعلیم و تربیت
سوال نمبر: 159647
جواب نمبر: 15964701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:687-583/D=7/1439
بچوں کی تربیت کی غرض سے بھی اس جھوٹ بولنا جائز نہیں جھوٹ کی ظلمت بھی تربیت کو داغ دار کرے گی اور خود جھوٹ بولنے کا گناہ الگ ہو، جائز طریقے اختیار کیے جائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری
ایک بیٹی جو کہ ایک سال دس مہینے کی ہے اس کا نام علی جاہ فاطمہ ہے۔ اس کو ناخون
سے دوسروں کو نوچنے کی عادت ہے۔ کھیلتے کھیلتے اچانک سے نوچنا شروع کردیتی ہے۔
میرے ساتھ اور اپنی ماں کے ساتھ بھی اس طرح کرتی ہے اور دوسرے بچوں کے ساتھ بھی
ایسا ہی کرتی ہے۔ ہم نے اس کو بہت سمجھانے کی کوشش کی پر اس کی سمجھ میں نہیں آتا۔
برائے مہربانی اس کی اصلاح کا طریقہ بتادیں۔ کیا ہم اس پر سختی کریں یا کوئی وظیفہ
پڑھ کر اس پر دم کریں؟ اس کی یہ عادت ہمیں بہت پریشان کرتی ہے۔ کیوں کہ ابھی میری
دوسری بیٹی ہوئی ہے جو کہ کچھ دنوں کی ہے اس کو بھی یہ اسی طرح ناخون سے نوچتی ہے۔
(۲)کیا اس کا نام علی جاہ فاطمہ صحیح ہے کہیں
اس نام کی وجہ سے تو ایسا نہیں کرتی؟ جواب دے کر احسان فرماویں۔
مطلقہ عورت کی لڑکی کے نان و نفقہ کی ذمہ داری کس کی ہے؟
8622 مناظرایک شخص دوسری شادی کرتا ہے جب کہ پہلی بیوی سے اس کے دو بچے ہیں۔ ایک لڑکی تقریباً چار سال کی اورایک لڑکا آٹھ مہینہ کا۔ وہ پہلی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے اور بچے اپنی ماں کے ساتھ رہتے ہیں۔ کیا اب اس شخص کو بچوں کی دیکھ بھال کے لیے پیسہ دینا پڑے گا؟ برائے کرم ہمیں بتائیں کہ اوپر مذکور دونوں بچوں کے خرچ اور دیکھ بھال کے لیے ماہانہ رقم کے بارے میں کیسے فیصلہ کریں گے؟
2130 مناظراسلامی خلافت کے دور میں کیا نظام تعلیم اور طریقہ تدریس تھا؟
9894 مناظر