• معاشرت >> تعلیم و تربیت

    سوال نمبر: 148034

    عنوان: بیٹیوں کی پرورش کے تعلق سے آپ کی کیا رائے ہے؟

    سوال: میں ایک آئی ٹی گریجویٹ ہوں، اور ہندوسان میں ایک آئی ٹی فرم (کمپنی ) کام کرتاہوں، میرے درج ذیل سوالات ہیں؛ (۱) ایک مسلم این جی او (تنظیم )ہے جو مسلمان لڑکے او رلڑکیوں کو تعلیم دلانے کے لیے کام کررہی ہے، کیریئر سازی کے حوالے سے دسویں او بارہویں کلاس میں ہر اتوار کو لیکچر دینے کے نام پر اس این جی او کے ساتھ کام کرنا درست ہے؟ (۲) میں مخلوط تعلیمی نظام میں جوان ہوا ہوں اور ابھی میں مخلوط ماحول میں کام کررہاہوں، میں جانتاہوں کہ یہ غلط ہے، لیکن ہندوستان میں الگ نظام قائم ہونے میں وقت لگے گا، یہ ذمہ داری کیسے لی جائے گی؟ (۳) میں رشتے کی تلاش میں ہوں، لیکن ایک سال سے کوئی مناسب رشتہ نہیں مل رہاہے، میں دسویں بارہویں پاس لڑکیوں پر گریجویٹ لڑکی کے انتخاب کے سلسلے میں تذبذب میں ہوں، کیوں کہ مقامی علماء ، تبلیغی امیر مشورہ دے رہے ہیں کہ تعلیم یافتہ لڑکی سے شادی کرنے میں تمہاری زندگی برباد ہوجائے گی ، اس لیے کہ وہ تمہارے گھر نہیں رہ سکے گی اور دونوں کام کروگے تو تمہارے بچے کی اور خود تمہاری زندگی برباد ہوجائے گی۔ اگر میں بی اے کرنے والی لڑکی سے شادی کروں اور بی اے پاس شدہ لڑکی سے نہ کروں تو کیا کیسا ہے؟اگر میری طرح ہر کوئی ایسا کرتاہے تو کیا اس بات کا اندیشہ نہیں ہے کہ بی اے پاس لڑکیاں غیر مسلموں سے شادی کرلیں گی؟ (۴) ہم کیسے ولادت سے متعلق مسائل سے نپٹ سکتے ہیں جہاں لوگ خاتون ڈاکٹر کا مطالبہ کرتے ہیں اگر ہم لڑکیوں کو مخلوط تعلیم کے لیے اجازت نہیں دیتے ہیں؟ (۵) بیٹیوں کی پرورش کے تعلق سے آپ کی کیا رائے ہے؟ان کی پرورش کیسے کی جاسکتی ہے؟اس دنیا میں کیسے اچھی تربیت کریں گے؟میں کیسے معاشرے کی مدد کرسکتاہوں؟

    جواب نمبر: 148034

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 342-531/Sd=6/1438

    (۱، ۲) مذکورہ تنظیم میں اگر آپ کے ذمہ مخلوط تعلیمی نظام میں لیکچر دینا ہے، تو ظاہر ہے کہ شریعت میں اس کی اجازت نہیں ہے ، اسلام میں اجنبی غیر محرم عورتوں کو دیکھنا جائز نہیں ہے، اس میں سخت فتنے کا اندیشہ ہے، اب الحمد للہ بہت سے ایسے کالج اور اسکول قائم ہوگئے ہیں، جہاں لڑکے اور لڑکیوں کی تعلیم الگ ہوتی ہے۔

    (۳) تعلیم یافتہ لڑکی سے شادی کرنا ناجائز نہیں ہے، رشتہ میں اصل لڑکی کی دینداری اور مزاج کی ہم آہنگی ہے، بہت سی تعلیم یافتہ لڑکیاں بھی دیندار ہوتی ہیں، رشتہ کے معاملے میں والدین اور خاندان کے سمجھدار ، دیندار افراد سے مشورہ کر نا چاہیے ۔

    (۴) پردے کی سخت پابندی کے ساتھ لڑکیوں کو ڈاکڑی کی تعلیم دلانا جائز ہے؛ لیکن مردوں کے ساتھ مخلوط تعلیمی نظام میں لڑکیوں کو تعلیم دلانا جائز نہیں ہے، اس میں فتنہ کا سخت اندیشہ ہے، اگر کوشش کی جائے، تو غیر مخلوط طریقے پر بھی تعلیم کی شکل بن سکتی ہے۔

    (۵) اس سلسلے میں آپ تحفہ دلہن ، تحفہ دلہا ، وغیرہ کتابوں کا مطالعہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند