متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 65273
جواب نمبر: 65273
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 804-788/SN=8/1437
(۱-۲) ان دونوں مقاصد کے لیے کوئی خاص دعا یا وظیفہ تو نہیں ملا ؛ البتہ بعض احادیث میں آیا ہے کہ صدقہ اور رشتے داروں کے ساتھ صلہٴ رحمی آدمی کو ”بری موت“ سے بچاتی ہے۔ من سرہ أن یمد لہ في عمرہ ویوسع لہ فی رزقہ ویدفع عنہ میتة السوء فلیتق اللہ ولیصل رحمہ (مسند احمد، رقم: ۱۲۱۱) ایک دوسری روایت میں ہے: إن الصدقة لتطفئ غضب الرب وتدفع میتة السوء (ترمذی، رقم: ۶۶۴، باب ماجاء في فضل الصدقة)۔ لہٰذا آپ صدقے کا اہتمام کریں نیز رشتے داروں کے ساتھ صلہٴ رحمی کرتے رہیں، ان شاء اللہ آپ کی مراد پوری ہوگی اور ساتھ ساتھ ان مقاصد کے لیے اللہ سے دعائیں بھی کرتے رہیں۔
(۳) آپ ہر نماز کے بعد یہ آیت پڑھ لیا کریں: ”رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ ہَدَیْتَنَا وَہَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً إِنَّکَ أَنْتَ الْوَہَّابُ“ اس آیت کی یہ خصوصیت لکھی گئی ہے کہ جو کوئی ہر نماز کے بعد اس کو پڑھ لیا کرے وہ دنیا سے ان شاء اللہ باایمان اٹھے گا۔ (اعمالِ قرآنی، ص: ۷ )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند