• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 64126

    عنوان: تسبیحات بائیں ہاتھ سے شمار کرنا؟

    سوال: تسبیحات فقراء اور تسبیحات فاطمی بائیں ہاتھ پڑہنا جائز ہے ؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا معمول تہا؟

    جواب نمبر: 64126

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 255-255/Sd=5/1437 تسبیحات فقراء سے کیا مراد ہے؟ بہرحال! دائیں ہاتھ سے تسبیح پڑھنا مسنون ہے، ایک حدیث میں صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں ہاتھ سے تسبیح پڑتھے تھے، نیز حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اچھے کاموں کے لیے داہنے ہاتھ کا استعمال فرماتے تھے ، لہذا دائیں ہاتھ سے تسبیح پڑھنا بہتر ہوگا،تاہم بائیں ہاتھ سے بھی تسبیح پڑھنا ناجائز نہیں ہے۔ قال النووي:روینا في سنن أبي داوٴد والترمذي وفي سنن النسائي باسناد حسن عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہماقال: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یعقد التسبیح۔ وفي روایة: بیمینہ۔ ( الأذکار للنووي: ۱/۱۸، تحقیق: عبد القادر الأرنوٴوط، ط: دار الفکر، بیروت )وقال العیني: عن عبد اللّٰہ بن عمرو قال: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یعقد التسبیح۔ قال ابن قدامة: بیمینہ۔ ( شرح أبي داوٴد للعیني:۵/۴۱۳، کتاب الصلاة، باب التسبیح بالحصی، ط:مکتبة الرشد، الریاض ) و عن عائشة رضي اللّٰہ عنہا قالت: کانت ید رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الیمنی لطہورہ و طعامہ، وکانت ید الیسری لخلائہ وما کان من الأذی۔ ( أبو داوٴد، ص: ۵، ط: مکتبہ، بلال، دیوبند ) فتاوی دار العلوم (۱۷/۱۰۵، ذکر و دعا کا بیان ) میں ہے: سوال: بائیں ہاتھ سے تسبیح کا پڑھنا روا ہے یا نہیں؟ الجواب: بہتر داہنا ہاتھ ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند