• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 62957

    عنوان: اگر انسان کوئی غلط بات سو چے یا پڑھے جیسے کوئی کفر یا شرک کی بات سوچے یا کوئی گناہ کی بات سوچے ، یا کوئی کفر یا شرک کی بات پڑھے جیسے کسی اور مذھب کے بارے میں پڑھے یا ویسے ہی کچھ پڑھے یا کوء بری چیز پڑھے لیکن وہ اسے غلط سمجھتا ہو تو اس سے انسان کے ایمان پر کوء فرق پڑھتا ہے یا وہ گناہگار ہوتا ہے ؟

    سوال: اگر انسان کوئ غلط بات سو چے یا پڑھے جیسے کوئ کفر یا شرک کی بات سوچے یا کوئ گناہ کی بات سوچے، یا کوئ کفر یا شرک کی بات پڑھے جیسے کسی اور مذھب کے بارے میں پڑھے یا ویسے ہی کچھ پڑھے یا کوئ بری چیز پڑھے لیکن وہ اسے غلط سمجھتا ہو تو اس سے انسان کے ایمان پر کوئ فرق پڑھتا ہے یا وہ گناہگار ہوتا ہے؟

    جواب نمبر: 62957

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 242-241/N=3/1437-U کفر، شرک یا گناہ کی بات سوچنے سے آدمی کا ایمان نہیں جاتا، اسی طرح غلط سمجھتے ہوئے کفر، شرک یا کوئی اور بری چیز پڑھنے سے بھی ایمان نہیں جاتا، البتہ بالقصد وارادہ کفر، شرک، یا گناہ کی بات سوچنا یا بلا وجہ کفر، شرک یا کوئی اور بری بات پڑھنا غلط سمجھتے ہوئے بھی اچھا نہیں، آدمی کو اس سے بچنا چاہیے، اور مفید وبہتر کاموں میں مثلاً: ذکر خداوندی، اللہ تعالی کی عظمت وجلال کا تصور، اللہ تعالی کی نعمتوں کا استحضار، دین اور دین کی چیزوں سے محبت اور گناہوں کی قباحت وغیرہ میں اپنے دل دماغ وغیرہ کو مشغول رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے، اللہ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق وسعادت مرحمت فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند