متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 61346
جواب نمبر: 61346
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1362-1442/L=1/1436-U (۱) یہ روایت ابوداوٴد شریف ودیگر کتب حدیث میں مذکور ہے، یہ دعا اس وقت پڑھنے کا حکم ہے جب آدمی کو کوئی چیز بری لگے اور اس سے بدشگونی کا خطرہ ہو، حدیث کے الفاظ یہ ہیں، قال: ذکرت الطیرة عند النبي صلی اللہ علیہ ومسلم فقال أحسنہا الفال ولا ترد مسلما فإذا رأی أحدکم ما یکرہ فلیقل اللہم لا یأتی بالحسنات إلا أنت ولا یدفع السیئات إلا أنت ولا حول ولا قوة إلا بک (ابوداوٴد شریف: باب في الفطرة) (۲) یہ قرآن کی آیات ہیں۔ (۳) یہ دعا مسند فردوس دیلمی میں ہے۔ (۱/۴۷۴) یہ تینوں دعائیں، وساوس قلب کے دفعیہ اور شیطانی اثرات سے حفاظت کے لیے بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند