• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 612204

    عنوان:

    كیا اذكار واعمال كا ثواب باقی ركھنے كے لیے نیت كرنا ضروری ہے؟

    سوال:

    سوال : کوئی بھی شخص ذکر و اذکار پڑھ کر اپنے لئیے رکھ سکتا ہے جیسے 1 لاکھ 2 لاکھ کلمہ یا کچھ بھی ذکر و اذکار پڑھ کر بندہ یہ نیت کر سکتا ہے کہ اس کا ثواب میرے مرنے کے بعد مجھ تک پہنچ جاۓ؟ تو کیا پھر اس کا ثواب اگر میں ایسی نیت کروں اسی وقت نہیں ملے گا میرے مرنے کے بعد مجھ تک پہنچے گا ؟محمدعمیررانا بن عبدالقیوم پاکستان سیت پور سے مجھ سیاہ کار کی رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 612204

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1331-357/H=11/1443

     جو اذكار تسبیحات وغیرہ پڑھتے اور نیك اعمال انجام دیتے ہیں اس كا ثواب فوراً فرشتے نامہٴ اعمال میں لكھ لیتے ہیں ا ن كے ثمرات و بركات قبر میں بھی ان شاء اللہ ملیں گے ا س كے لیے مستقل نیت كی حاجت نہیں؛ البتہ نامہٴ اعمال میں وہ محفوظ رہیں اس كی كوشش كرنے كی ضرورت ہے حقوق العباد كی ادائیگی میں كوتاہی سے حق تلفی سے غیبت و بہتان وغیرہ جیسے گناہوں سے یہ مصیبت پیش آتی ہے كہ اپنے نامہٴ اعمال سے نیكیاں نكل كر جس كی غیبت یا حق تلفی كی تھی اُس كے نامہٴ اعمال میں چلی جاتی ہیں اور بعض مرتبہ دوسروں كے گناہ غیبت كرنے اور حق تلفیاں كرنے والوں كے نامہٴ اعمال میں آجاتے ہیں یہ مضمون حدیث شریف سے ثابت ہے الغرض نیكیاں نامہٴ اعمال میں محفوظ ہیں وہ ان شاء اللہ قبر و حشر میں سامنے آجائیں گی اس كے لیے نیت كرنے كی حاجت و ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند