متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 609929
دعا اور درس حدیث سے پہلے درود پڑھنے كا حكم
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ دعاء درود شریف سے شروع کرنا بدعت ہے یا نہیں؟ حدیث کی تعلیم درود شریف سے شروع کرنا بدعت ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 609929
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 668-325/B-Mulhaqa=7/1443
دعا كے شروع،درمیان اور اخیر میں درود شریف پڑھنے كی حدیث میں ترغیب آئی ہے؛اس لیے یہ پسندیدہ عمل ہے، اسے بدعت كہنا درست نہیں ہے۔
عن جابر بن عبد الله الأنصاري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تجعلوني كقدح الراكب، إن الراكب يملأ قدحه ماء ثم يضعه، ثم يأخذ في معاليقه حتى إذا فرغ جاء إلى القدح، فإن كان له حاجة في الشراب شرب، وإن لم يكن له حاجة في الشراب توضأ، فإن لم يكن له حاجة في الوضوء أهراقه، ولكن اجعلوني في أول الدعاء وفي آخر الدعاء "[شعب الإيمان 3/ 138]
(2) درود شریف نزولِ رحمت كا سبب بنتا ہے،آدمی اسے كبھی بھی پڑھ سكتا ہے، اگر كوئی شخص درس حدیث سے پہلے درود پڑھتا ہے تو یہ بھی جائز ہے،اسے بدعت كہنا درست نہیں ہے، بس اسے ضروی وغیرہ خیال نہ كرے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند