• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 609794

    عنوان:

    فخریہ گناہ کرنے والے کے لیے معافی نہیں؟

    سوال:

    سوال : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو? سنا: میری ساری امت کو معاف کیا جائے گا، سوائے گناہوں کو اعلانیہ اور کھلم کھلا کرنے والوں کے، اور یہ بھی اعلانیہ گناہ ہے کہ ایک شخص رات کو کوئی (گناہ کا) کام کرے، حالانکہ اللہ تعالی نے اس کے گناہ کو چھپا دیا ہے، مگر صبح ہونے پر وہ کہنے لگے کہ اے فلاں! میں نے کل رات فلاں فلاں برا کام کیا تھا۔ رات گزر گئی تھی اور اس کے رب نے اس کا گناہ چھپائے رکھا، لیکن جب صبح ہوئی، تو وہ خود اللہ کے پردے کو کھولنے لگا( میرا ایک دوست ہے جو 18 سال کی عمر میں ایک لڑکی سے زنا کا مرتکب ہو گیا تھا لیکِن جب اُسے گناہ کا پٹا چلا تو وہ بہت پریشان اور گھبرایا ہوا اور بیچیں تھا اُسنے سچے دل سے رو رو کر گڑگڑا گڑگڑا کر توبہ کی اور سبھی گناہ سے دور رہتا ہے۔لیکِن اُس سے غلطی یہ ہُوئی کی وہ اللہ کے رکھے پردا کو پردہ دری کر دیا غلطی اور گھبراہٹ میں وہ اپنے گناہ زنا کے بارے میں مُجھے بتا دیا ۔اب جب سے یہ حدیثِ سنا ہے میرا دوست تب سے مایوسی اور نا اُمیدی میں ڈوب گیا نا کھانا کھاتا ہے نہ کُچّھ کام کرتا ہے۔اب آپ یہ بتائیے کہ کیا میرے دوست کے لیے معافی کی گنجائش ہے کیا اُس کی توبہ قبول ہوگی۔

    جواب نمبر: 609794

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 787-607/M=07/1443

     حدیث مذکور کے مصداق وہ لوگ ہیں جو گناہ کرکے پھر اعلانیہ لوگوں سے فخریہ طور پر اس کا اظہار کرتے ہیں اور جس گناہ پر اللہ نے پردہ ڈال دیا تھا اُس کا بلا ضرورت افشاء کرتے ہیں (إلا المجاہرین) ہم الذین جاہروا بمعاصیہم وأظہروہا وکشفوا ما ستر اللہ علیہم فیتحدثون بہا لغیر ضرورة ولا حاجة۔ (شرح النووي علی مسلم) غلطی سے گناہ بتا دینا مذکورہ وعید میں داخل نہیں، پس صورت مسئولہ میں دوست کو مایوس و ناامید نہ ہونا چاہئے گناہ سے سچی توبہ کرلی ہے تو اللہ سے معافی کی امید رکھے اور گناہوں سے بچنے کا خوب اہتمام کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند