متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 608941
کسی سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں دعا کے لیے کہنا
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دعا کرنا اگر ایسا کوئی کہے تو کیا اُس پر کفر کا حکم ہے ؟
جواب نمبر: 608941
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:500-256/B-Mulhaqa=6/1443
کتب احادیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عمر سے دعا کے لیے کہنا ثابت ہے؛ اس لیے اگر کوئی شخص کسی سے آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے(رفع درجات کی) دعا کرنے کوکہے تو یہ کفر وغیرہ نہیں ہے؛ باقی اگر سوال کا کوئی خاص پس منظر ہو تو مفصل تحریر کرنے پر مزید غور کیا جاسکتا ہے۔
عن عمر، أنہ استأذن النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی العمرة فقال: ”أی أخی أشرکنا فی دعائک ولا تنسنا“: ہذا حدیث حسن صحیح. (سنن الترمذی:5/559، رقم:3562) (وقال:" أشرکنا"...(فی دعائک) فیہ إظہار الخضوع والمسکنة فی مقام العبودیة بالتماس الدعاء ممن عرف لہ الہدایة، وحث للأمة علی الرغبة فی دعاء الصالحین، وأہل العبادة، وتنبیہ لہم علی أن لا یخصوا أنفسہم بالدعاء، ولایشارکوا فیہ أقاربہم وأحباء ہم، لا سیما فی مظان الإجابة، وتفخیم لشأن عمر، وإرشاد إلی ما یحمی دعاء ہ من الرد (ولا تنسنا) : تأکید، أو أراد بہ فی سائر أحوالہ.إلخ (مرقاة المفاتیح:4/1534، رقم:2248، کتاب الدعوات)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند