• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 608872

    عنوان:

    نیک اعمال کی توفیق ملنا توبہ کی قبولیت کی علامت ہے

    سوال:

    میں کسی ایسے شخص کو جانتا ہوں جو فوبیا میں مبتلا ہے اور وہ بہت پریشان ہے۔ اس نے بہت گناہ کیے لیکن اس کے بعد اس نے توبہ کی اور اب تک توبہ کی اور اللہ سے شفاء کی دعا کی اور 2 سال سے 5 مرتبہ دعا کی اور نماز بھی پڑھی جو اس نے ماضی میں چھوڑی تھی اور صبح و شام 3 بار آیت الکرسی بھی پڑھی اور 3 بار سورہ احد پڑھی۔ ، 3 بار سورہ فلق بھی سورہ ناس بھی بسم اللہ ہلازی لا یزرو ما شائعون... روزانہ صبح و شام دونوں وقت پڑھیں۔ تبلیغی جماعت کے ساتھ جاتا ہے۔ جب بھی لڑکیاں ہوں نظریں نیچی رکھتا ہے۔ ماضی میں حرام تعلقات تھے ... وہ بھی چھوڑ دیا اور خلوص سے توبہ کی اور رابطے کا ہر طریقہ توڑ دیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اسے شفا دے۔ اور اس کی توبہ قبول فرما۔ 1)۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ کیا توبہ کی یہ نشانیاں قبول ہوتی ہیں؟

    2) براہ کرم دعا کا مشورہ دیں اور اسے تندرست اور ٹھیک ہونے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ براہ کرم جواب دیں۔ براہ مہربانی .اسے مدد کی ضرورت ہے. شیطان سوچ کر اس پر حملہ کرتا ہے ... لیکن اللہ ان خیالات پر قابو پانے میں اس کی مدد کرتا ہے۔ برائے مہربانی اس کے لیے دعا کریں۔ وہ اسے کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرتا، کیونکہ اس نے اپنے والدین کو بتایا اور پھر وہ ان کے سامنے اچھا برتاؤ کرتا ہے لیکن جب بھی اکیلا ہوتا ہے وہ ہر وقت یہی سوچتا ہے کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے.. براہ کرم تجویز کریں کہ کیا کرنا ہے۔

    جواب نمبر: 608872

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:325-110/D-Mulhaqa=6/1443

     (۱) جب بندہ ندامت و شرمندگی کے ساتھ اللہ تعالی کے حضور توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالی بندے کی توبہ قبول فرمالیتے ہیں، مذکورہ شخص نے جب توبہ کر لی ہے اور جن گناہوں میں وہ مبتلا تھا، وہ سب چھوڑدیے ہیں اور اب اعمال صالحہ کا اہتمام شروع کردیا ہے تویہ اس بات کی علامت ہے کہ اس کی توبہ قبول ہوگئی ہے، بندے کواللہ تعالی سے حسن ظن رکھنا چاہیے ۔

    (۲) گنہگار مسلمان کو مایوس نہیں ہونا چاہیے اور ماضی میں جو کچھ غلط کام ہوئے ہوں، ان کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہیے، بس اللہ تعالی سے استغفار کرتے رہیں اور اس کے احکام پر عمل کرتے رہیں، انشاء اللہ دنیوی اور اخروی خیر میسر ہوگی، اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے، صبح و شام کی مسنون دعاوٴں کا اہتمام کیا جائے اور کسی اللہ والے متبع سنت شخصیت سے رابطہ رکھا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند