• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 603575

    عنوان:

    چوری کرنے کے بعد توبہ سے گناہ معاف ہوگا یا نہیں؟

    سوال: ایک شخص چوری کرتا ہے پھر کء عرصہ بعد سچی توبہ کرتا ہے تو کیا قیامت میں اس سے سوال نہیں ہوگا؟ اگر معاف ہوگا تو وہ شخص جسکا اس نے مال چرایا ہے وہ قیامت کو انصاف نہیں مانگے گا؟ میں نے سنا ہے توبہ سے حقوق للہ معاف ہوتا ہے حقوق العباد معاف نہیں ہوتا کیا یہ سچ ہے ۔؟ مطلب کسی کو نقصان دیا ہے چوری کیا ہے توبہ کے باوجود معاف نہیں ہوگا جب تک اس بندے سے معافی نہ مانگے ۔ براہ مہربانی رہنمائی فرماے ۔

    جواب نمبر: 603575

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 594-512/D=08/1442
    (۱) چوری کرنا حقّ اللہ کے خلاف ہے اور حقّ العبد کے بھی، چوری سے دونوں حقوق پامال ہوتے ہیں پس حق اللہ کی ادائیگی کے لئے توبہ استغفار کرنا ضروری ہے یہاں تک کہ امید ہوجائے کہ اللہ تعالی نے معاف فرمادیا ہوگا اور حق العبد کی ادائیگی بھی کرے۔
    (۲) حق العبد ہونے کے اعتبار سے چوری کا مال اصل مالک کو واپس کرنا ضروری ہے اور اس سے معذرت کرنا بھی اللہ تعالی اس وقت تک معاف نہیں فرماتے جب تک کہ صاحب حق بندہ معاف نہ کردے۔
    (۳) جی ہاں حقوق العباد میں توبہ بارگاہ الٰہی میں کرنے کے ساتھ بندہ کا حق (یعنی چوری کا سامان) واپس کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند