• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 600408

    عنوان:

    نماز کے بعد سجدے میں دعا كرنا كیسا ہے؟

    سوال:

    میں نے آپ سے یہ پتا کرنا تھا کہ میری والدہ گھر میں فرض نماز کے سلام پھیرنے کے بعد سجدے میں جاکر اردو زبان میں دعا کرتی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں سکون ملتا ہے کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟شکریہ

    جواب نمبر: 600408

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:152-129/sn=3/1442

     آپ کی والدہ کا یہ طریقہ قابل ترک ہے ، نماز کے بعد سجدہ کو فقہائے کرام نے مکروہ لکھا ہے ؛ اس لیے آپ کی والدہ کو چاہیے کہ نماز سے ہٹ کر مستقل سجدہ میں دعا کرنے کے بہ جائے ، دو رکعت نفل نماز کی نیت باندھ لے اور اس کے سجدوں میں جو چاہیں دعا مانگیں، یا پھر بغیر سجدہ میں گئے بیٹھے ہوئے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگیں ۔ واضح رہے کہ نماز کے اندر غیر عربی زبان میں دعا مانگنا مکروہ ہے ؛ اس لیے آپ کی والدہ کو چاہیے کہ نماز کے سجدوں میں جو ماثور دعائیں ہیں وہ مانگیں ۔

    وفی شرح القدوری للزاہدی: السجدات خمس: صُلْبیة - وہی فرض- وسجدةُ سہوٍ وسجدةُ تلاوة - وہما واجبتان - وسجدةُ نذر- وہی واجبة بأن قال: للہ تعالی علیَّ سجدةَ تلاوة، وإن لم یقیِّدْہا بالتلاوة لاتجب عند أبی حنیفة خلافا لأبی یوسف، وسجدةُ شکر.....أما بغیر سبب فلیس بقُربةٍ ولا مکروہٍ، و وما یُفْعل عقیبَ الصلاة فمکروہ ؛لأن الجُہَّال یعتقدونہا سُنّةً أوواجبة، وکل مباح یؤدِّی إلیہ فمکروہ انتہی،......فقد عُلِمَ من الاختلاف فی سجدة الشکرکما صرح بہ الزاہدی کراہةَ السجود بعد الصلاة لغیر سبب.(غنیة المتملی، ص:532،فصل لافی مسائل شتی، مطبوعة:مکتبة زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند