• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 600299

    عنوان: دعا پر مشتمل کاغذات سے اسی طرح گھر میں قرآن کریم رکھنے سے کیا برکت ہوتی ہے ؟

    سوال:

    ایسے کاغذات جن پر حروف مقطعات اور قرآنی آیات سورة یس آیة الکرسی وغیرہ لکھا ہوا ہوتا ہے اور لکھا ہوتا ہے دکان و مکان کی خیر و برکت کے لیے یا اس کو اپنے پاس رکھنے سے بلائیں دور ہوتی ہیں اور ثواب و برکات حاصل ہوتے ہیں۔

    میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسے کاغذات رکھنے سے واقعةً یہ فوائد حاصل ہوتے ہیں؟ اور اگرممکن ہے تو پھر پورا قرآن مجید اپنے پاس رکھنا کیسا ہوگا ؟

    برائے کرم جواب مرحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 600299

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:92-37T/SN=2/1442

     جن کاغذات پر قرآنی آیات(مثلا آیة الکرسی اور سورہ یسین وغیرہ )لکھی ہوتی ہیں، یہ درحقیقت تعویذ اور رقیہ ہیں، انھیں گھر میں رکھنے سے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؛ کیونکہ رقیہ درحقیقت ایک طرح کا علاج ہے جیسے دواؤں کے استعمال سے فائدہ متوقع ہوتا ہے ، اسی طرح ان کاغذات کے رکھنے اور استعمال کرنے سے بھی فوائد کا حصول متوقع ہے ۔ قرآن پاک اپنے پاس رکھنا چاہیے ؛ بلکہ روزانہ اس کا کچھ نہ کچھ حصہ تلاوت بھی کرنی چاہیے ، احادیث میں تلاوت قرآنی کی بڑی فضیلت آئی ہے ۔

    عن عوف بن مالک الأشجعی، قال: کنا نرقی فی الجاہلیة فقلنا یا رسول اللہ!کیف تری فی ذلک؟ فقال: اعرضوا علی رقاکم ، لا بأس بالرقی ما لم یکن فیہ شرک․ (صحیح مسلم ،رقم: 2200،باب لا بأس بالرقی ما لم یکن فیہ شرک)، عن عمرو بن شعیب، عن أبیہ، عن جدہ، أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یعلمہم من الفزع کلمات: أعوذ بکلمات اللہ التامة، من غضبہ وشر عبادہ، ومن ہمزات الشیاطین وأن یحضرون، وکان عبد اللہ بن عمرو یعلمہن من عقل من بنیہ، ومن لم یعقل کتبہ فأعلقہ علیہ․ (سنن أبی داود ،رقم: 3893،باب کیف الرقی)

    عن عائشة، عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم، قال: مثل الماہر بالقرآن مثل السفرة الکرام البررة، ومثل الذی یقرؤہ، وہو علیہ شاق لہ أجران .ہذا حدیث متفق علی صحتہ،(شرح السنة للبغوی 4/ 429،رقم: 1173).....عن أبی موسی الأشعری، أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان یقول: مثل المؤمن الذی یقرأ القرآن کمثل الأترونجة طعمہا طیب، وریحہا طیب، ومثل الذی لا یقرأ القرآن کمثل التمرة، طعمہا طیب، ولا ریح لہا، ومثل الفاجر الذی یقرأ القرآن کمثل الریحانة ریحہا طیب، ولا طعم لہا، ومثل الفاجر الذی لا یقرأ القرآن کمثل الحنظلة، طعمہا مر، ولا ریح لہا․ (شرح السنة للبغوی 4/ 431،1175)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند