• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 58043

    عنوان: میں ہر دو چار ماہ بعد ان کے ایصال ثواب کے لیے مختلف مدارس میں فون کر کے طلبہ کا پڑھا ہوا کلام (قرآن شریف) اکٹھا کر کے اس کا ثواب اپنے والد صاحب کے مِلک کر دیتا ہوں۔

    سوال: محترم مفتیانِ کرام ‘ میرے والد صاحب وفات پا چکے ہیں۔ میں ہر دو چار ماہ بعد ان کے ایصال ثواب کے لیے مختلف مدارس میں فون کر کے طلبہ کا پڑھا ہوا کلام (قرآن شریف) اکٹھا کر کے اس کا ثواب اپنے والد صاحب کے مِلک کر دیتا ہوں۔ یعنی ان کی روح کو تحفہ کے طور پر یہ کلام بخشتا رہتا ہوں۔ آپ یہ بتا دیں کہ (۱) میرا یہ طریقہ صحیح ہے یا نہیں ؟ (۲) اس طرح سے ان کو ثواب مل جاتا ہے ؟ (۳) اگر یہ صحیح نہیں ہے تو صحیح طریقہ کار کیا ہے ؟

    جواب نمبر: 58043

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 617-615/L=6/1436-U (۱) (۲) (۳) مذکورہ بالا طریقے پر ایصالِ ثواب کرنے میں بھی ثواب مرحوم کو پہنچ جائے گا بشرطیکہ بخوشی پڑھنے والے براہِ راست بخشدیں یا آپ کو بخشنے کے لیے کہہ دیں؛ البتہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ خود یا اقرباء واعزاء اعمال خیر نماز، تلاوت صدقہ وغیرہ کرکے ثواب پہنچاتے رہیں لا وفي البحر: من صام أو صلی أو تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الأموات والأحیاء جاز، ویصل ثوابھا إلیھم عند أھل السنة والجماعة کذا في البدائع، ثم قال: وبھذا علم أنہ لا فرق بین أن یکون المجعول لہ میتا أو حیا. والظاھر أنہ لا فرق بین أن ینوي بہ عند الفعل للغیر أو یفعلہ لنفسہ ثم بعد ذلک یجعل ثوابہ لغیرہ لاطلاق کلامہم (شامي: ۳/۱۵۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند