متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 57055
جواب نمبر: 57055
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 184-185/N=3/1436-U (۱) ”اولو الالباب“ جمع کا صیغہ ہے اوراس سے مراد عقل رکھنے والے ہیں؛ لہٰذا اس کے شروع یا حرف ندا لگاکر انھیں ندا دینا جائز نہ ہوگا اور اگر کوئی شخص اولو الالباب حقیقی متصرف وکارساز سمجھ کر ندا دے گا تو یہ شرک بھی ہوگا ورنہ صرف ناجائز ہوگا، الحاصل امتحانات میں اچھے نمبرات سے کامیابی کے لیے ”یا اولی الالباب“ کا وظیفہ پڑھنا جائز نہیں۔ (۲) رواداری کی حد تک غیرمسلموں کے اس طرح کے کام کردینا جائز ہے، البتہ ان سے دلی محبت کا تعلق نہ ہو، نیز غیرعالم کو ان سے مذہب کے موضوع بحث ومباحثہ بھی نہ کرنا چاہیے۔ (۳) غیرمسلم یعنی: کافر اصلی جیسے عیسائی، یہودی اور ہندو وغیرہ کے ساتھ رواداری کا تعلق جائز ہے، نیز خرید وفروخت اور شرکت وغیرہ کے معاملات بھی، اور زندیق کے ساتھ راداری وغیرہ کچھ جائز نہیں، ان سے مکمل طور پر مقاطعہ اور بائیکاٹ واجب ہے۔ (۴) غیرمسلم کو سلام کرنا کفر نہیں البتہ ممنوع ہے ہاں اگر ضرورت ومجبوری ہو تو ممنوع بھی نہیں۔ (شامی: ۹/ ۵۹۰،مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)۔ (۵) ہندو اور عیسائی کے سلام کے جواب میں صرف وعلیکم یا ہداک اللہ کہہ دیا کریں اور آغاخانی چوں کہ کافر ومرتد ہیں؛ اس لیے انھیں سلام نہ کریں اور نہ ہی ان کے سلام کا جواب دیں ؛ بلکہ ان سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہ رکھیں۔ (۶) صرف غیر مسلم یعنی کافر اصلی کی مدد کرسکتے ہیں، مرتد وزندیق لوگوں کی مدد نہیں کرسکتے؛ بلکہ ان سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہ رکھیں۔ (۷) آغا خانی شیعہ، بوہری شیعہ اور قادیانی یہ تینوں علمائے امت کے نزدیک کافر ومرتد ہیں؛ لہٰذا ان کی کوئی مدد وغیرہ نہ کی جائے اور نہ ہی ان سے کوئی تعلق رکھا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند