متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 56674
جواب نمبر: 56674
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 27-38/H=2/1436-U صحابہٴ کرام اور تابعین وغیرہم کے لیے ”علیہ السلام“ کہنا تبعا جائز ہے، مستقلاً جائز نہیں، نیز حضرت حسین ”رضی اللہ عنہ“ کے نام کے ساتھ علیہ السلام کہنا روافض کا شعار ہے وہ معصوم مان کر ایسا کہتے ہیں؛ اس لیے اس سے بچنا چاہیے۔ وأما السلام فنقل اللقاني في شرح جوہرة التوحید عن الإمام الجویني أنہ في معنی الصلاة فلا یستعمل في الغائب ولا یفرد بہ غیر الأنبیاء فلا یقال: علي ”علیہ السلام“ والظاہر أن ا لعلة في منع السلام ما قالہ النووي: فيعلة صنع الصلاة أن ذلک شعار أہل البدعة (شامي: ۱۰/۸۴۳، زکریا) اور صحابہ کے نام کے ساتھ رضی اللہ عنہ اور تابعین، اولیاء اللہ وغیرہم کے لیے ”رحمہ اللہ“ استعمال کرنا چاہیے، ویستحب الترضي للصحابة والترحم للتابعین ومن بعدہم من العلماء والعباد وسائر الأخیار وکذا یجوز عکسہ (الدر مع الرد: ۱۰/۴۸۵، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند