متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 54409
جواب نمبر: 54409
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1376-921/L=11/1435-U دعا میں یا اللہ یا اے اللہ دونوں طرح کہنا درست ہے، یہ دعا مانگنے والے پر ہے کہ یا اللہ یا اے اللہ کس میں اس کی طبیعت زیادہ لگ رہی ہے، انھیں الفاظ سے اس کے لیے دعا کرنا بہتر ہوگا۔ (۲) اللہ رب العزت سے ہرجائز چیز کی دعا کرنا حتی کہ جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو اس کی دعا کرنا بھی جائز اور حدیث سے ثابت ہے؛ البتہ ایسے کام کی دعا کرنا جس میں ناجائز کام کرنا پڑے جائز نہیں، اگر کوئی عہدہ ایسا ہو جس میں ناجائز کام کرنا پڑتا ہو تو اس کا حکم بھی یہی ہوگا، جائز ملازمت کی دعا کرنا بلاشبہ جائز ہوگا۔ عن أنس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیسأل أحدکم ربہ حاجتہ کلہا حتی یسألہ شسع نعلہ إذا انقطع زاد في روایة عن ثابت البناني مرسلا حتی یسألہ الملح وحتی یسألہ شسع نعلہ إذا انقطع (مشکاة) وفي المراقة: کلہا تأکید لہا أي جمیع مقصود أنہ إشعارًا بالافتقار إلی الاستغاثة في کل لحطة ولمحة (مرقاة: ۵/ ۴۵ ط: امدادیہ ملتان)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند