متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 54117
جواب نمبر: 54117
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 55-55/Sd=11/1435-U احادیث میں درود پڑھنے کی بہت ترغیب آئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول کسی درود کا پڑھنا اجر وثواب کا باعث ہے؛ لیکن شریعت کی طرف سے درود پڑھنے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے، انسان جس وقت چاہے اخلاص کے ساتھ نمود ونمائش کے بغیر درود پڑھ سکتا ہے، فرض نماز کے بعد بھی انفرادی طور پر ہلکی آواز میں کسی درودِ ماثورہ کا پڑھنا نہ صرف جائز؛ بلکہ کارِ ثواب ہے؛ البتہ سوال میں مذکور درود کا غیبوبت میں پڑھنا قرآن وحدیث اور صحابہ وتابعین سے ثابت نہیں؛ بلکہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر وناظر کے عقیدے سے یہ درود پڑھا جائے گا، تو پڑھنے والا شرعاً کافر ہوجائے گا، آپ کسی درودِ ماثورہ کے پڑھنے کا معمول بنائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند