• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 52440

    عنوان: تعویذ پہننا

    سوال: بہت سی احادیث میں تعویذکے پہننے کو شرک کہا گیاہے ، لیکن جب ہم دیکھتے ہیں بہت سے عالم لوگ ہمارے یہاں اکثر چھوٹے بچوں کو اور بیمار لوگوں کو تعویذات پڑھ کر دیتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے؟ اور کہتے ہیں کہ جی جناب ان میں تو قرآنی آیات لکھی ہیں تو سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی خود ایسا تعویذ پہنا یا دیا اور کسی صحابی نے پہنا یا دیا؟

    جواب نمبر: 52440

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 747-771/N=7/1435-U میرے علم میں پورے ذخیرہٴ احادیث میں ایسی کوئی حدیث نہیں ہے جس میں تعویذ پہننے کو علی الاطلاق شرک کہا گیا ہو؛ بلکہ صحابیِ رسول حضرت عبد اللہ ابن عمرو العاص رضی اللہ عنہ سے صراحت کے ساتھ ناسمجھ وچھوٹے بچوں کو ایک دعا کا تعویذ پہنانا ثابت ہے، وہ دعا یہ ہے: ”أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِہِ، وَمِنْ شَرِّ عِبَادِہِ، وَمِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیَاطِینِ، وَأَنْ یَحْضُرُونِ“ (سنن ابوداوٴد کتاب الطب، باب کیف الرقی حدیث نمبر: ۳۸۹۳) لہٰذا جن تعویذات میں قرآنی آیات اسمائے حسنی یا اللہ تعالیٰ سے دعا کا مضمون ہو انھیں شرک کہنا درست نہیں، اور جو لوگ ایسے تعویذات کو بھی شرک کہتے ہیں، انھیں صریح احادیث سے حوالہ پیش کرنا چاہیے ورنہ ان کی بات محض دعوی ہوگا، البتہ تعویذ پہننے میں ضروری ہے کہ اسے موٴثر بالذات نہ سمجھا جائے، صرف سبب سمجھا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند