متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 51062
جواب نمبر: 51062
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 479-510/N=4/1435-U بظاہر عفت وپاک دامنی اور گناہوں سے بچ کر زندگی گذارنے والا اس سے افضل ہے جو مختلف گناہوں کے بعد ان سے سچی توبہ کرلے لیکن چوں کہ بعض گنہگاروں کی توبہ ہزار سالہ عبادت سے اعلیٰ وافضل ہوتی ہے چنانچہ ایک صحابی کی توبہ کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس نے بالیقین ایسی توبہ کی کہ اگر وہ ایک جماعت کے درمیان تقسیم کردی جائے تو ان کی مغفرت کے لیے کافی ہوجائے (مشکاة شریف: ص ۳۱۰ اور مرقاة المفاتیح ۷: ۱۳۳، ۱۳۴ مطبوعہ مکتبہ امدادیہ ملتان پاکستان) اور بعض گنہگار اپنے گناہوں پر اللہ تعالیٰ کے سامنے اس درجہ نادم وپشیمان ہوتے ہیں کہ اللہ ان کی ایسی سچی وحقیقی توبہ پر ان کی برائیاں نیکیوں میں تبدیل فرمادیتے ہیں، قرآن پاک میں ہے: ”فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّئَاتِہِمْ حَسَنَاتٍ“ (سورہٴ فرقان آیت: ۷۰) اور انھوں نے ماضی میں گناہوں کی جو جھوٹی لذت حاصل کی تھی وہ حد درجہ افسوس وحسرت اور ندامت وپشیمانی کا باعث بن جاتی ہے۔ اوردوسری طرف بعض عبادت گذار بندے عجب وخودپسندی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی مقام نہیں رکھتے اور بعض گناہ، ایسے ہیں جو انسان کے تمام اعمالِ حسنہ پر پانی پھیردیتے ہیں اس لیے صحیح معنی میں افضلیت کا فیصلہ آخرت میں اللہ تعالیٰ ہی فرمائیں گے اور ہمیں دنیا میں ہرمسلمان کو اپنے سے افضل سمجھنا چاہیے کیوں کہ ہرشخص کی صحیح ایمانی کیفیت اور قلبی احوال صرف اللہ تعالیٰ جانتے ہیں، نیز اعتبار خاتمہ کا ہے اور وہی اصل ہے اور کسی کو معلوم نہیں کہ اس کا خاتمہ کس حالت پر ہوگا؟ Fatwa ID: 746-746/M=6/1435-U بلاشبہ سچی توبہ کے بعد تائب سے گناہ معاف، ہوجاتا ہے لیکن جس مسلمان نے اپنی زندگی میں کبھی کوئی گناہ نہیں کیا اور اس کے نامہٴ اعمال میں صرف نیکیاں ہی ہیں تو اس شخص کا مقام ومرتبہ اُس سے کہیں بلند ہوگا جس نے گناہ کے بعد توبہ کی اور اس کے نامہٴ اعمال میں نیکیاں نہیں ہیں یا دوسرے سے کم ہیں، ایسی صورت میں دوسرا آدمی ٹھگاہوا کیوں کر محسوس کرے گا۔ ============ نوٹ جواب درست ہے، دوسرے شخص کو بلایا اورمصائب پر جو اجر ملے گا اور اس کے درجات بلند ہوں گے ان کا کوئی ٹھکانہ ہی نہیں إِنَّمَا یُوَفَّی الصَّابِرُونَ أَجْرَہُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ․(د)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند