• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 48360

    عنوان: تعویذ کا استعمال شرک ہے، ایسا غیر مقلد بولتے ہیں، اس کی نفی قرآن و حدیث یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے عمل سے کیسے ثابت ہے؟

    سوال: تعویذ کا استعمال شرک ہے، ایسا غیر مقلد بولتے ہیں، اس کی نفی قرآن و حدیث یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے عمل سے کیسے ثابت ہے؟

    جواب نمبر: 48360

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1516-337/B=11/1434-U ایسا تعویذ جس میں کلماتِ شرکیہ لکھے جائیں اس کا لکھنا، استعمال کرنا، حرام وناجائز ہے اور وہ تعویذ جس میں قرآن کی آیات ہوں، حدیث پاک کے الفاظ ہوں ان کا لکھنا اور استعمال کرنا بلاشبہ جائز ہے اور حدیث سے ثابت ہے، یہ بات غیر مقلدوں کے بہت بڑے عالم مولانا عبدالرحمن مبارکپوری نے جامع ترمذی کی شرح تحفة الاحوذی ج۷ میں لکھی ہوئی ہے، تعویذ کا استعمال مطلقاً شرک نہیں ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ تعویذ لکھ کر نابالغ بچوں کو پہنایا کرتے تھے، بس اتنی بات یاد رکھنی چاہیے کہ آدمی تعویذ کو موٴثر بالذات نہ سمجھے بلکہ موٴثر بالذات صرف اللہ کو سمجھے تو تعویذ کے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں، احادیث کی کتابوں میں مستقل ”باب الرقی“ آتا ہے اسکا بغور مطالعہ کیجیے، جن حدیثوں میں تعویذ کی ممانعت آئی ہے، اس سے وہی تعویذ مراد ہے جس میں شرکیہ کلمات ہوں۔ اورجب شرکیہ کلمات نہ ہوں تو اسکے استعمال کی اجازت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند