متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 46569
جواب نمبر: 46569
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1002-767/D=9/1434 نفع نقصان پہنچانے والی ذات صرف اللہ کی ہے اور وہی ذات ہے جو حقیقی معنوں میں معطی اور مانع ہے، لہٰذا موٴثر حقیقی اور نافع یقینی تو اللہ تعالیٰ کی ذات کو یقین کرنا چاہیے اور اسی کا عقیدہ رکھنا چاہیے، البتہ درجہ اسباب میں جس طرح دوا کے ذریعہ مرض کا ازالہ ہوجاتا ہے اصل شفا دینے والی ذات اللہ کی ہوتی ہے اسی طرح تعویذ اور دعا میں بھی تاثیر ہوتی ہے لیکن اسے خود موٴثر بالذات نہیں سمجھنا چاہیے، اصل فائدہ پہنچانے والی ذات اور اثر پیدا کرنے والے اللہ تعالیٰ ہیں، اسی کا عقیدہ رکھنا چاہیے، اور تعویذ لٹکانے یا گھر کی بندش کرنے کے عمل کو اختیار کرنا اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ اس میں کوئی کفر وشرک والا عمل نہ کیا جائے، قرآنی آیات یا ادعیہ ماثورہ کے ذریعہ عمل کیا جائے۔ فائدہ پہنچانا چونکہ اللہ تعالیٰ کا کام ہے اس لیے جب ان کی مرضی ہوتی ہے فائدہ ہوجاتا ہے جہاں نہیں ہوتی وہاں فائدہ نہیں لہٰذا بھائی بہن کو فائدہ نہ ہونا ا سکے غلط ہونے کی دلیل نہیں ہے البتہ عامل نیک صالح شخص ہو دنیا کا حریص اور پیشہ ور نہ ہو، اور خلاف شرع عملیات نہ کرتا ہو اس کا اطمینان کرلینا چاہیے اور خود بھی دعاوٴں کا اہتمام رکھنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند