عنوان: اللہ كا ذكر كس حال میں نہیں كرنا چاہیے
سوال: ایک لڑکے کے ساتھ جادو کا مسئلہ تھا اسکے پورے گھر میں جنات حاضر تھے۔ وہ لڑکا علاج کیلئے ایک صاحب کے پاس گیا انھوں نے اسکو ذکر بتایا اور کچھ عرصے بعد اس لڑکے نے ذکر چھوڑ دیا۔ جن سے وہ لڑکا علاج کرواتا تھا انھوں نے ذکر کرتے رہنے کو کہا لیکن اس نے نہیں کیا اب وہ کہتا ہے کہ اسکی طبیعت ذکر سے خراب ہوتی ہے۔ اور جن سے اس نے علاج کروایا وہ کہتے ہیں کہ جادو ہے۔ لیکن وہ لڑکا نہیں منتا اور باضد ہے اور مختلف مفتی حضرات کے پاس گیا جن میں مولانا سکھراوی رح بھی ہیں۔ اس لڑکے نے ان سے کچھ تفصیل نہیں بتائ بس یہ کہاکہ ذکر کرتا ہوں تو تکلیف ہوتی ہے۔ اس پر اس لڑکے نے بتایا ہے کہ سکھراوی رح نے اسکو کہا ہے کہ ذکر کرنا حرام ہے۔
مجھے یہ سوال کرنا ہے کہ کیا واقعی ذکر کرنا حرام ہوگا کہ جادو کی وجہ سے ذکر کرنے میں تکلیف ہوتی ہے۔ کیا اس صورت میں ذکر کرنا حرام ہوگا؟ مہربانی فرماکر تفصیل سے جواب دیں۔ آپ کا بہت احسان مند ہوں گا۔۔۔۔
جواب نمبر: 4597027-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 986-636/L=8/1434
اللہ کا ذکر کرنا ہرحال میں جائز ہے، الا یہ کہ آدمی ننگے ہونے کی حالت میں ہو، یا محل نجس میں ہو، مولانا سکھراوی صاحب نے غالباً اس مقصد کے تحت اس کو ذکر کرنے سے منع کردیا ہو کہ شاید اس کی حالت ایسی ہوگئی ہو ہ ذکر سے فائدہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ بدظن ہورہا ہو، ایسی صورت میں احتیاطاً منع کردینا ہی مناسب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند