متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 42143
جواب نمبر: 4214301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1605-1605/M=12/1433 دعا میں سراً (آہستہ) کرنا اولیٰ اور افضل ہے، بلند آواز سے دعا کرنا ناجائز نہیں ہے، لیکن اس کا معمول نہ بنایا جائے، نیز اس سے مسبوقین کو خلل بھی ہوسکتا ہے۔ حدیث میں ہے: خیر الدعاء الخفی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے
کچھ مسائل ہیں جو میرے او رمیرے گھر والوں کے دماغ میں رات دن چلتے رہتے ہیں کہ ہم
لوگ سب افراد جلد سے جلد امیر بنیں اور ہمارے گھر کے کام جلد سے جلد ہوں۔ جب میں
اور میرے گھر والے کسی امیر گھر کو دیکھتے ہیں تو پہلے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں
اور بس وہاں سے پھر وہی آس۔ تو آپ ہمیں بولیے کہ جلد سے جلد ہمارے کام بنیں اور ہم
لوگ امیر ہوں اور ہماری صحت میں، دولت میں، رزق میں اور عزت میں اور زیادہ برکت
ہو۔ برائے کرم بتائیں کہ ہمیں کیا کرنا ہے اور کیا پڑھنا ہے؟ میں جانتا ہوں کہ یہ
نادان سوال ہے۔ آپ برائے کرم مجھے معاف کریں اور اس کا حل بتائیں میں بڑی امید سے
آپ کوای میل کررہا ہوں ایک عرصہ کے بعد مجھے یہ ویب سائٹ ملی ہے۔
میں پانچ وقت کی نماز اور قرآن مجید کی تلاوت پابندی سے کرتا ہوں۔ میں مسلسل اسلامی کتابیں بھی پڑھتا ہوں۔ مجھے ایک پریشانی ہے جو مجھے گزشتہ ۱۶/ سالوں سے پریشان کررہی ہے۔ پریشانی یہ ہے کہ جب میں زنا بالجبر کا واقعہ سنتاہوں تومیں ذہنی طور پر بہت زیادہ پریشان ہوجاتاہوں۔ گر زنابالجبر لڑکے اور لڑکیوں کے آزادانہ ملاپ اور بے پردہ ہو نے کی وجہ سے ہوتاہے تو اس وقت میریہ یہ حالت نہیں ہوتی ہے۔۔۔؟؟؟
2386 مناظر[کتاب ہدایہ باب کراہیت اور مسائل متفرقہ میں لکھا ہے کہ یہ مکروہ
ہے کہ آدمی اپنی دعا میں بحق فلاں یا بحق انبیاء و رسول کہے، کیوں کہ مخلوق کا
خالق پر کوئی حق نہیں ہے]۔ کیا یہ صحیح ہے؟ مہربانی فرماکر آپ بتائیں کہ کیا ہم
انبیاء و رسول یا نیک اور صالحین کے وصیلے سے دعا کرسکتے ہیں؟