متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 41257
جواب نمبر: 41257
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 928-930/N=10/1433 ازالہٴ سحر اور دیگر جائز مقاصد کے لیے جائز تعویذات وغیرہ کا استعمال شرعاً بلاشبہ جائز ودرست ہے، جن تعویذات اور جھاڑ پھونک وغیرہ میں تین باتیں پائی جائیں وہ تمام علماء کے نزدیک بالاجماع جائز ودرست ہیں وہ تین باتیں یہ ہیں: (۱) صرف کلام الٰہی، اسمائے الٰہیہ یا صفات الٰہیہ کا استعمال ہو۔ (۲) عربی زبان یا کسی ایسی زبان میں ہو جس کے معنی غیرمعلوم نہ ہوں۔ (۳) تعویذ وغیرہ کو موٴثر بالذات نہ سمجھا جائے، صرف اللہ کو موٴثر بالذات سمجھا جائے قال ابن حجر في فتح الباري (کتال الطب باب الرقي بالقرآن والمعوذات: ۱۰/ ۲۴۰): وقد أجمع العلماء علی جواز الرقیة عند اجتماع ثلاثة شروط: أن یکون بکلام اللہ تعالی أو بأسمائہ وصفاتہ وباللسان العربي أو بما یعرف معناہ من غیرہ وأن یعتقد أن الرقیة لا توٴثر بذاتہا بل بذات اللہ تعالی اھ․ (۲) وہ سب طریق کار جائز ودرست ہیں جن میں کوئی مانع شرعی نہ ہو، آپ جس طریق کار کے متعلق جاننا چاہتے ہیں اس کی تفصیل لکھ کر حکم معلوم کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند