متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 40455
جواب نمبر: 40455
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 674-686/N=9/1433 ایسی صورت میں دونوں کو چاہیے کہ اللہ کے سامنے صدق دل سے تمام گناہوں سے اور بالخصوص سوال میں مذکور گناہ سے سچی پکی توبہ کریں اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم وارادہ کریں، اگر وہ سچی توبہ کریں گے تو اللہ کی ذات سے قوی امید ہے کہ گناہ بخش دیں گے۔ قال اللہ تعالی: قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ (سورہٴ زمر آیت: ۵۳) وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ رواہ ابن ماجہ والبیہقی في شعب الإیمان کذا في مشکاة المصابیح (کتاب الدعوات باب الاستغفار والتوبة الفصل الثالث) وحسنہ ابن حجر لشواہدہ کما نقلہ عند السخاوی في المقاصد الحسنة۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند