متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 39875
جواب نمبر: 39875
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 534-514/N=8/1433 سود دینا اور لینا شریعت میں سخت ناجائز وحرام ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سود دینے اور لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ (مسلم شریف کتاب البیوع، باب الربا: ۲/۲۷) اس لیے صورت مسئول عنہا میں بھی ادائیگی قرض کے لیے بینک سے سودی قرض لینا جائز نہیں، البتہ ایک دعا ہے، آپ اور آپ کے سب اہل خانہ اسے کثرت سے پڑھیں، ان شاء اللہ اس کی برکت سے جلد از جلد ادائیگی قرض کی کوئی نہ کوئی شکل وصورت غیب سے پیدا ہوجائے گی، اس دعا کے سلسلہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ اگر تمھارے اوپر کسی بڑے پہاڑ کے برابر بھی اگر دَین ہوگا تو بھی اللہ تعالی وہ تمھاری طرف سے ادا کردیں گے (اس کی ادائیگی کی غیب سے کوئی شکل وصورت پیدا فرمادیں گے) وہ دعا یہ ہے: اللّٰہُمَّ أَکْفِنِِيْ بِحَلاَلِکَ عَن حَرَامِکَ وأَغْنِنِيْ بِفَضْلِکَ عمَّنْ سِوَاکَ (مشکاة شریف، کتاب الدعوات، باب الدعوات فيالأوقات، الفصل الثاني: ۲۱۵، ۲۱۶، بحوالہ ترمذي وغیرہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند