متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 39265
جواب نمبر: 39265
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1181-858/D=8/1433 ”رحمة للعالمین“ اگرچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص صفت نہیں ہے دوسرے انبیاء اور اولیاء بھی رحمة للعالمین ہوسکتے ہیں لیکن قرآن وحدیث میں آپ کے لیے خاص کرکے یہ لقب استعمال فرمایا گیا ہے ”وَمَا اَرْسَلْنَاکَ اِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِیْنَ“ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کے لیے بطور لقب اس کو استعمال کرنے میں احتیاط کرنا چاہیے، اگر خصوصی اور جزوی معنی مراد لے کر مجازاً کسی اور کو کہہ دیا تو گنجائش ہوسکتی ہے، پھر بھی نہ کہنا بہتر ہے۔ (۲) یہی حکم کعبہ اور قبلہ جیسے الفاظ کا بھی ہے، یعنی مجازاً کہنا درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند