• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 29396

    عنوان: میری شادی کو آٹھ سال ہوگئے ہیں اور الحمد للہ ہمارے دو بچے ہیں ۔ میرا سوال حقوق العباداور اخلاقیات سے متعلق ہے۔ میں اپنے شوہر، سسر اور میکے دونوں لوگو ں کے حقوق کو بخوبی سمجھتی ہوں اور ہمیشہ ان کا پورا خیال رکھتی ہوں۔ میں اپنے گھر میں دو بھائیوں کی اکلوتی بڑی بہن ہوں۔ میرے شوہر کے بے پرواہ رویہ کا علم ہمیں شادی کے بعد ہوا ، اور سسر والے بھی میرے شوہر کے اس رویہ کو اچھی طرح سمجھتے ہیں مگر وہ کہتے ہیں کہ شروع سے ایسا ہی ہے ۔ شادی کے فوراً بعد سے ہی میرے شوہر کا رویہ بہت نامناسب رہا ہے ۔ مثلاً گھر میں مناسب وقت نہ دینا، گھر میں روزانہ دیر رات کو آنا ، بچوں کی ضرروتوں کو پورا نہ کرنا، گھر میں آکر بات نہ کرنا ، خاموش رہنا، بات بات پر الجھنا اور ڈانٹ ڈپٹ کرنا ، غرض کہ اب تو میں ان کے ساتھ پانچ سالوں سے اپنی والدہ کے گھر میں ہی رہتی ہوں تا کہ ان کی مالی پریشانیوں میں کچھ مدد کرسکوں۔
    ہم دونوں ایک ساتھ سات سالوں سے ایک گھر میں رہتے ہوئے بھی اجنبی کی طرح زندگی گذاررہے ہیں ، میرے شوہر کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ اب تو وہ تین تین دن گھر بھی واپس نہیں آتے ہیں۔ اس الجھن کی وجہ سے میرے گھروالوں کا رویہ بھی میرے تئیں بہت خراب ہوگیا ہے۔ ان کے مستقل خراب رویہ کی وجہ سے میں بہت ہی مشکل زندگی گذارنے پر مجبورہوں۔ 
    نصیب تو اللہ تعالی کی دین ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ ضرور میرے حق میں اچھاہی کرتاہے ۔ میرے لیے دین کے احکامات کی وضاحت بھی کردیں، مزید میرے حق میں دعا کی درخواست ہے۔ مجھے اپنے شوہر کے معاملات کی بہتری کے لیے کچھ پڑھنے کے لیے بھی بتائیں۔ (۲) ہم دونوں میں میاں بیوی کے تعلقات چھ سالوں سے قائم نہیں ہیں، اس کی وضاحت کردیں کہ ایسے حالات میں شریعت مجھے کیا کرنے کا حکم دیتی ہے؟
    (۳) میرے گھر والے جن کے لیے میں لاڈلی تھی، اب ان ساری وجوہات کی وجہ سے ہر وقت تند و تیز جملوں اور طعنوں کا ہر وقت شکار رہتی ہوں۔ ماں باپ اور بھائیوں کے حقوق بہنوں کے بارے میں ہماراپیارا دین ہمیں کیا تعلیم دیتاہے ؟ اور گھر والوں کے رویہ کی بہتری کے لیے بھی مجھے کچھ پڑھنے کے لیے بتائیں۔ آپ سے بہت زیادہ دعا کی درخواست ہے ۔ اللہ تعالی مجھے اپنے فرائض کی ادائیگی سے ہمیشہ باخبر رکھے اور میرے معاملات کو اپنی مرضی کے مطابق میرے حق میں اچھا کردے۔ 

    سوال: میری شادی کو آٹھ سال ہوگئے ہیں اور الحمد للہ ہمارے دو بچے ہیں ۔ میرا سوال حقوق العباداور اخلاقیات سے متعلق ہے۔ میں اپنے شوہر، سسر اور میکے دونوں لوگو ں کے حقوق کو بخوبی سمجھتی ہوں اور ہمیشہ ان کا پورا خیال رکھتی ہوں۔ میں اپنے گھر میں دو بھائیوں کی اکلوتی بڑی بہن ہوں۔ میرے شوہر کے بے پرواہ رویہ کا علم ہمیں شادی کے بعد ہوا ، اور سسر والے بھی میرے شوہر کے اس رویہ کو اچھی طرح سمجھتے ہیں مگر وہ کہتے ہیں کہ شروع سے ایسا ہی ہے ۔ شادی کے فوراً بعد سے ہی میرے شوہر کا رویہ بہت نامناسب رہا ہے ۔ مثلاً گھر میں مناسب وقت نہ دینا، گھر میں روزانہ دیر رات کو آنا ، بچوں کی ضرروتوں کو پورا نہ کرنا، گھر میں آکر بات نہ کرنا ، خاموش رہنا، بات بات پر الجھنا اور ڈانٹ ڈپٹ کرنا ، غرض کہ اب تو میں ان کے ساتھ پانچ سالوں سے اپنی والدہ کے گھر میں ہی رہتی ہوں تا کہ ان کی مالی پریشانیوں میں کچھ مدد کرسکوں۔
    ہم دونوں ایک ساتھ سات سالوں سے ایک گھر میں رہتے ہوئے بھی اجنبی کی طرح زندگی گذاررہے ہیں ، میرے شوہر کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ اب تو وہ تین تین دن گھر بھی واپس نہیں آتے ہیں۔ اس الجھن کی وجہ سے میرے گھروالوں کا رویہ بھی میرے تئیں بہت خراب ہوگیا ہے۔ ان کے مستقل خراب رویہ کی وجہ سے میں بہت ہی مشکل زندگی گذارنے پر مجبورہوں۔ 
    نصیب تو اللہ تعالی کی دین ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ ضرور میرے حق میں اچھاہی کرتاہے ۔ میرے لیے دین کے احکامات کی وضاحت بھی کردیں، مزید میرے حق میں دعا کی درخواست ہے۔ مجھے اپنے شوہر کے معاملات کی بہتری کے لیے کچھ پڑھنے کے لیے بھی بتائیں۔ (۲) ہم دونوں میں میاں بیوی کے تعلقات چھ سالوں سے قائم نہیں ہیں، اس کی وضاحت کردیں کہ ایسے حالات میں شریعت مجھے کیا کرنے کا حکم دیتی ہے؟
    (۳) میرے گھر والے جن کے لیے میں لاڈلی تھی، اب ان ساری وجوہات کی وجہ سے ہر وقت تند و تیز جملوں اور طعنوں کا ہر وقت شکار رہتی ہوں۔ ماں باپ اور بھائیوں کے حقوق بہنوں کے بارے میں ہماراپیارا دین ہمیں کیا تعلیم دیتاہے ؟ اور گھر والوں کے رویہ کی بہتری کے لیے بھی مجھے کچھ پڑھنے کے لیے بتائیں۔ آپ سے بہت زیادہ دعا کی درخواست ہے ۔ اللہ تعالی مجھے اپنے فرائض کی ادائیگی سے ہمیشہ باخبر رکھے اور میرے معاملات کو اپنی مرضی کے مطابق میرے حق میں اچھا کردے۔ 

    جواب نمبر: 29396

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 302=81-3/1432

    (۱) شوہر ناراض یا بے پرواہ رہتا ہو تو اس کے لیے بہشتی زیور میں یہ عمل مذکور ہے،” بعد نماز عشاء گیارہ دانے سیاہ مرچ لے کر آگے پیچھے گیارہ بار درود شریف اور درمیان میں گیارہ سو مرتبہ یَا لَطِیْفُ یَا وَدُوْدُ کی پڑھیں اور خاوند کے مہربان ہونے کا خیال رکھیں جب سب پڑھ چکیں تو ان سب مرچوں پر دم کرکے تیز آنچ میں ڈال دیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں، ان شاء اللہ تعالیٰ خاوند مہربان ہوجائے گا کم سے کم چالیس روز کریں۔ 
    (۲) یہ تو آپ کے شوہر کے دین سے عدم واقفیت کی بات ہے، بیوی سے چار مہینے میں کم ازکم ایک مرتبہ صحبت کرنا دیانةً واجب ہے، اگر آپ کا شوہر آپ کی طرف توجہ نہ کرتا ہو تو آپ مذکورہ بالا عمل کریں اور صبر سے کام لیں، اگر شہوت کا غلبہ ہو تو روزہ کی کثرت کریں، اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا بہتر اجر دیں گے۔
    (۳) آپ اپنے گھروالوں کی طرف سے ملنے والی ملامت کی طرف توجہ نہ کریں، بلکہ صبر وہمت سے کام لیتی رہیں، نمازوں کی پابندی کریں۔ دعاوٴں کا اہتمام کریں اور حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْل پانچ سو مرتبہ روزانہ پڑھ لیا کریں، ان شاء اللہ تعالیٰ آپ کے احوال درست ہونے لگیں گے۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند