عنوان: میرا سوال استخارہ کے بارے میں ہے،میں نے سناہے کہ استخارہ کسی اورسے نکالنا جائز نہیں ہے؟
(۲) مجھے استخارہ نکالنے کے صحیح طریقے بتائیں۔ (۳) استخارہ کن کن مسئلوں میں کرنا چاہئے؟ (۴) اگر شادی کے لیے استخارہ کیا جائے اور اللہ نہ کرے، منع ہوجائے ، لیکن دل پھر بھی وہیں ارادہ کرتاہو تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ براہ کرم، وضاحت سے جواب دیں۔
سوال: میرا سوال استخارہ کے بارے میں ہے،میں نے سناہے کہ استخارہ کسی اورسے نکالنا جائز نہیں ہے؟
(۲) مجھے استخارہ نکالنے کے صحیح طریقے بتائیں۔ (۳) استخارہ کن کن مسئلوں میں کرنا چاہئے؟ (۴) اگر شادی کے لیے استخارہ کیا جائے اور اللہ نہ کرے، منع ہوجائے ، لیکن دل پھر بھی وہیں ارادہ کرتاہو تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ براہ کرم، وضاحت سے جواب دیں۔
جواب نمبر: 2425231-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1291=955-10/1431
استخارہ دوسرے سے بھی کراسکتے ہیں۔ البتہ خود استخارہ کرنا بہتر ہے۔
(۲) استخارہ کا طریقہ بہشتی زیور وغیرہ میں مذکور ہے، اس کو دیکھ لیں۔
(۳) استخارہ امور مباحہ میں کرنا کرناچاہیے،حرام یا فرض واجب کے سلسلے میں استخارہ کرنا جائز نہیں۔
(۴) اگر استخارہ میں یہ آجائے کہ اس لڑکی سے شادی کرنا بہتر نہیں تو استخارہ پر عمل کرتے ہوئے وہاں شادی نہ کرنی چاہیے کیوں کہ اس سے غلط نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔اور بعد میں پچھتانا پڑسکتا ہے تب ندامت سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند