• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 17618

    عنوان:

    میری ایک دوست ہے جو انڈین ہے اور برطانیہ میں رہتی ہے اور وہ ایک لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہے جو پاکستانی ہے اس نے اپنے ماں باپ کو بتایا اور انھوں نے ایک مولوی سے استخارہ کروایا تو وہ اتنااچھا نہیںآ یا اور دوسرے مولوی سے کروایا تو اچھا ہے۔ اب وہ بہت بری الجھن میں ہے ۔اس نے اپنی مقامی مسجد میں ایک امام سے پوچھا اور اس امام نے کہا کہ اگر آپ دونوں کے گھروالے سب راضی ہوں تو صدقہ دے کر اللہ کے بھروسے چھوڑ کر شادی کرسکتے ہیں۔ وہ دونوں ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں او ران کا رشتہ کافی گہرا ہوچکا ہے۔ آپ برائے کرم ہماری مدد کریں۔

    سوال:

    میری ایک دوست ہے جو انڈین ہے اور برطانیہ میں رہتی ہے اور وہ ایک لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہے جو پاکستانی ہے اس نے اپنے ماں باپ کو بتایا اور انھوں نے ایک مولوی سے استخارہ کروایا تو وہ اتنااچھا نہیںآ یا اور دوسرے مولوی سے کروایا تو اچھا ہے۔ اب وہ بہت بری الجھن میں ہے ۔اس نے اپنی مقامی مسجد میں ایک امام سے پوچھا اور اس امام نے کہا کہ اگر آپ دونوں کے گھروالے سب راضی ہوں تو صدقہ دے کر اللہ کے بھروسے چھوڑ کر شادی کرسکتے ہیں۔ وہ دونوں ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں او ران کا رشتہ کافی گہرا ہوچکا ہے۔ آپ برائے کرم ہماری مدد کریں۔

    جواب نمبر: 17618

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):2119=323k-12/1430

     

    استخارہ کا صحیح طریقہ وہ ہے جو حدیث میں وارد ہے کہ انسان بعد نماز عشا دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھے اور بعد سلام دعا مانگے اس میں دعائے استخارہ بھی پڑھے یہ دعا عام طور پر دعاوٴں کی کتابوں میں لکھی ہوتی ہے، بہشتی زیور میں بھی لکھی ہے، اگر زبانی یاد ہو زبانی پڑھ لے ورنہ دیکھ کر چند روز تک ایسے ہی استخارہ کرے ان شاء اللہ جس میں خیر ہوگا، اس کی طرف اس کا رجحان پیدا ہوجائے گا اور دل مائل ہوجائے گا۔ نیز اکثر اوقات چلتے پھرتے یہ پڑھتی رہا کریں [اللہم خِرْ لِيْ واخْتَرْ لِيْ] لہٰذا آپ اپنی دوست سے کہیں کہ وہ خود استخارہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند