• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 171025

    عنوان: توبہ کی قبولیت ، شرعی سزا پہ موقوف نہیں

    سوال: حضرات مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں ان چند سوالات کے بارے میں جو مندرجہ ذیل پیش شدہ واقعہ میں ہے کہ ایک عورت عابدہ جس کی شادی عبداللہ سے ہوئی تھی پھر اس نے چند سالوں کے بعد گھریلو جھگڑے کی وجہ سے اپنے ضلع کی سرکاری کورٹ میں جاکر اپنے شوہر کو طلاق دیدی اور ایک دوسرے شخص شہاب الدین سے شادی کر لی جبکہ اس کے شوہر عبداللہ نے اسے طلاق نہیں دیا تھا بقول عابدہ اس کو یہ بات معلوم نہیں تھی کہ عورت کو شرعا حق طلاق حاصل نہیں ہے اور یہ بات اسے اس وقت پتہ چلا جبکہ وہ ایک بچہ کی ماں بن گئی پھر اس نے شوہر عبداللہ سے طلاق بالمعاوضہ لے لی ہے؛ اب سوال (1)کیا ان پر حد زنا جاری ہو گی؟ اگر جاری ہو تو ہمارے ملک ہندوستان جیسے غیر اسلامی حکومت میں انکی سزا کیا ہوگی؟ اور اس کا طریقہ کیا ہوگا ؟ نیز ان پر سزا نافذ کرنے کے لئے شہر کی قاضی یا کسی مخصوص آدمی کا ہوناضروری ہے یا خود انکے ولی نافذ کر سکتے ہیں ؟ (2)کیا انکی قبولیت توبہ شرعی سزا پر موقوف ہے؟ (3)کیا اس عورت کو عدت گزارنی ہو گی ؟جبکہ وہ اس دوسرے شخص شہاب الدین سے ایک بچہ کی ماں بن گئی نیز وہ عورت دوبارہ اس دوسرے شخص سے شادی کرنے جارہی ہے۔

    جواب نمبر: 171025

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 965-864/M=10/1440

    مذکورہ صورت حال میں عورت (عابدہ) پر حد زنا جاری نہیں ہوگی اور ہندوستان جیسے ملک میں اسلامی سزاوٴں کا نفاذ نہیں ہوسکتا، اگر عورت پکی سچی توبہ کرلے تو عند اللہ قبول ہو سکتی ہے، توبہ کی قبولیت ، شرعی سزا پہ موقوف نہیں، اگر دوسرے سے شادی کرنا چاہے تو عدت گزارنی ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند