متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 165649
جواب نمبر: 165649
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:103-127/sd=2/1440
پہلا فتوی منسلک کرکے سوال کرنا چاہیے تھا، بہرحال! حلال روزگار کے لیے محنت و کوشش اور دنیوی تدبیر اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ آپ زندگی میں تقوی کا اہتمام کریں، گناہوں سے بچیں، اللہ تعالی نے قرآن کریم میں فرمایا ہے کہ جو شخص تقوی اختیار کرتا ہے ، اللہ تعالی اُس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے ، جہاں سے اُ س کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ وَمَن یَتَّقِ اللّٰہَ یَجعَل لَہ مَخرَجاً وَ یَرزُقہ مِن حَیثُ لَا یَحتَسِب (الطلاق:۳ ) حضرت مفتی شفیع صاحبفرماتے ہیں: اللہ تعالی متقی یعنی:گناہوں سے بچنے والے آدمی کے لیے دنیا و آخرت کی ہر مشکل و مصیبت سے نجات کا راستہ نکال دیتے ہیں اور دوسری برکت یہ ہے کہ ا س کو ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتے ہیں ، جہاں کا اس کو خیال و گمان بھی نہیں ہوتا ”( معارف القرآن : ۸/۴۸۶، الطلاق:۳) حلال نوکری نہ لگنے پر صبر و تحمل سے کام لیں اور سبب کے درجے میں کوشش کرتے رہیں اور ہر نماز کے بعد یہ دعا مانگا کریں: اللّٰھُم انی أسألکَ رزقا واسعا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند