عنوان: کیا درود شریف پڑھنے کی کوئی حد ہے؟
سوال: کیا درود شریف پڑھنے کی کوئی حد ہے؟ میں ایک شیخ کے پاس اکثر جاتا ہوں جو ہمارے علاقے میں رہتے ہیں ، انہوں نے مجھے ایک مرتبہ کہا تھا کہ رمضان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو درود کا تحفہ بھیجو، الحمد للہ، میں دو رمضان سے بہت زیادہ درود پڑھتا ہوں ، لیکن میں نے اس بارے میں شیخ کو نہیں بتایا؛
” و صلی اللہ عن النبی الامی و آلہ و سلم، صلی اللہ علی محمد، اللہم صلی علی محمد و علی آلہ و بارک و سلم ، صلی اللہ علیہ وسلم آلہ وسلم؛
کیا یہ درود شرف درست ہیں؟ رمضان کے مہینے میں میں کبھی کبھار اس خانقاہ میں جاتاہوں جہاں ذکر ابالجہر سات سو مرتبہ کیا جاتاہے؛دو سو مرتبہ” لا الہ الا اللہ“ ، دو سو مرتبہ” الا اللہ“، دو سو مرتبہ” اللہ اللہ“، ایک سو مرتبہ ”اللہ“، سوال یہ ہے کہ کیا مجھے گھر میں یہ ذکر کرنا چاہئے؟مجھے شیخ سے اس بارے میں بات کرنے سے ڈر لگتاہے۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 16364501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:926-104T/sd=12/1440
(۱) درود شریف پڑھنے کی کوئی حد نہیں ہے، جتنا پڑھنا میسر ہوجائے ، خوش نصیبی ہے۔
(۲) یہ سب درود شریف معنی کے اعتبار سے صحیح ہیں اور مکمل ہیں،البتہ آخری درود میں آلہ سے پہلے وعلیٰ بڑھالینا چاہیے، یعنی صلی اللہ علیہ وسلم و علی الہ و سلم، باقی درود ابراہیمی ،جو نماز میں پڑھا جاتا ہے،اس کا پڑھنا سب سے افضل ہے۔
(۳) ذکر بالجہر خود سے نہیں کرنا چاہیے، بلکہ کسی متبع سنت اللہ والے سے تعلق قائم کرکے اُن کی ہدایات کے مطابق ذکر کرنا چاہیے، اگر شیخ ذکر بالجہر کی اجازت دے، تو کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند