• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 160445

    عنوان: دعا اور تلاوت میں شرکت کے لیے ملازمین کو مجبور کرنے کا کیا حکم ہے؟

    سوال: میں ایک کمپنی کے ساتھ کام کررہاہوں اور ہمارا معمو ل یہ ہے کہ ہم کام شروع کرنے سے پہلے دعا کرتے ہیں، اور کچھ وقت عرصہ سے ہم صبح کی مجلس میں تلاوت قرآن کے بعد اس کا ترجمہ بھی پڑھتے ہیں، اور کبھی کبھار دعا کی مجلس میں کچھ ہی ممبر شریک ہوتے ہیں ، اب تمام ممبروں نے ایک نوٹس جاری کیا ہے کہ تین چار دنوں تک جو بھی غیرحاضر ہوگا اس کے اکاؤنٹ سے اس کی تنخواہ کاٹ لی جائے گی، میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ دعا یا قرآن کے ترجمے کی مجلس میں زبردستی اسٹاف کو شریک کرنے کا یہ نوٹس از روئے شرع کیسا ہے؟کیا منطقی نتیجہ نہیں ہوگا کہ اسٹاف صرف اپنی تنخواہ کو بچانے کے لیے مجلس میں شریک ہوں گے؟

    جواب نمبر: 160445

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:869-732/sn=8/1439

    دعا کرنا، قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا وغیرہ انفرادی اور ذاتی اعمال ہیں، کمپنی کے ذمے داران کی طرف سے ملازمین کو انھیں انجام دینے کی ترغیب دینے میں تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن اس پر جبر جائز نہیں ہے اور نہ ہی یہ اعمال نہ انجام دینے کی بنا پر ملازمین کی تنخواہ وضع کرلینا جائز ہوگا؛ ہاں کمپنی ملازمین کو اس بات کا پابند بناسکتی ہے کہ وقت (یعنی کام کا وقت جو طے شدہ ہو) پرآفس میں موجود رہیں، تاخیر کی صورت میں حسب ضابطہ تاخیر کے بقدر تنخواہ وضع کرسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند