متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 155215
جواب نمبر: 155215
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 89-93/H=1/1439
(۱) اگر کوئی سچی پکی توبہ کرلے یعنی جس وقت توبہ کر رہا ہے اُس وقت اُس گناہ کے ارتکاب میں مشغول نہ ہوکہ جس سے توبہ کرتا ہے اور آئندہ اس گناہ کے نہ کرنے کا عزم قوی کرلے اور شریعت مطہرہ نے جو تدارک واجب کیا ہے اس تدارک کی ادائیگی کی پکی نیت کرلے اور پہلی فرصت میں تدارک کردے تو یہ سچی پکی توبہ ہے ایسی سچی پکی توبہ کے بعد پھر اگر بہ تقاضہٴ بشریت گناہ کا ارتکاب ہو جائے تو پھر ندامت و شرمندگی کے آنسو بہاتے ہوئے سچی پکی توبہ کرلے تو گناہ معاف ہو جائے گا ، پھر گناہ ہو جائے گا تو پھر معاف ہو جائے گا اور توبہ کے سچی پکی ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ بندہٴ گناہ گار اور اس کے خالق و مالک قہار و جبار اللہ پاک عز اسمہ کے مابین ہے اس لیے سچی پکی توبہ کے بعد تو ہر مرتبہ ان شاء اللہ معاف ہوہی جائے گا خواہ زندگی میں دس مرتبہ سے بھی زائد ایسا ہو جائے باقی اللہ پاک تو دلوں کے حال سے واقف ہے وہ جانتا ہے کہ توبہ سچی پکی کر رہا ہے یا نہیں؟
(۲) تقریر میں کیا سنا اور کیا تذبذب ہوا؟
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند