متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 153482
جواب نمبر: 15348201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1247-1184/sn=11/1438
”استغفار“ کا کوئی خاص طریقہ شریعت میں متعین نہیں ہے، جب موقع ملے احادیث میں وارد استغفار کی دعاوٴں کے ساتھ یا اپنے الفاظ میں اللہ تبارک وتعالی سے استغفار یعنی مغفرت طلب کرسکتے ہیں؛ البتہ خصوصیت کے ساتھ پنجوقتہ نمازوں کے بعد تین مرتبہ ”استغفر اللہ“ کہنے کا معمول بنائیں، یہ سنت ہے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
بہت زیادہ پریشان ہوں۔ میں بچپن سے ایک گناہ میں مبتلا ہوں جس کی وجہ سے میری
زندگی خراب ہے۔ میں بار بار توبہ کرتا ہوں اور بار بار پھر دوبارہ وہی گناہ
کرتاہوں۔مہربانی کرکے ایسا عمل بتائیے کہ میرے برے کام مجھ سے چھوٹ جائیں اور اور
اللہ تعالی مجھے سچی توبہ نصیب کرے اور میری صحت اچھی ہوجائے۔ اور میری تنخواہ
بڑھنے کے لیے اور میری مشکل آسان ہونے کے لیے بھی کچھ وظیفہ بتائیں؟ آپ کی بڑی
مہربانی ہوگی اور میرے لیے دعا کی خاص درخواست ہے۔
عرض یہ ہے کہ بنگلور میں ہماری ایک مسجد میں تقریباً دومہینوں سے فرض نمازوں کے بعد سری دعا ہوتی ہے۔ الحمد للہ ذمہ دار مسجد کواس بات کا علم ہے کہ جہری دعا اپنی خارجی خرابیوں کی وجہ سے بدعت ہے، اس لیے ذہن سازی کے بعد سری دعا پر آمادہ ہوگئے، لیکن افسوس کہ چند فتنہ انگیزوں کی طرف سے فساد اور انتشار کا امکان ہے۔ بنا بریں ذمہ داران مسجد دعاء جہری کا فیصلہ لینے والے ہیں جو اچھا نہیں ہوگا۔ خوبی کی بات یہ ہے کہ ذمہ دار جو بھی فیصلہ لیتے ہیں کوئی اس کو بدل نہیں سکتا محض باہر کے لوگوں کی وجہ سے اور انتشار کی وجہ سے فیصلہ بدلنے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ کیا اس طرح کی کاروائی ذمہ داروں کی طرف سے درست ہے؟ اللہ نہ کرے اگر ایک اندوہناک فیصلہ لیتے ہیں تو امام مسجد کو کیا کرنا چاہیے؟ اپنے مفید مشوروں سے نواز کر ممنون فرمائیں۔ نیز ذمہ داروں کااس طریقہ سے فیصلہ کرنا جب کہ خالص شریعت کا مسئلہ ہے اور ذمہ داروں میں کوئی بھی عالم دین نہیں ہے کیسا ہے؟شہر کے ایک دینی ادارہ سبیل الرشاد سے (قریب کی وجہ سے) دعاء سری کے تعلق سے پوچھا گیا ،تو جواب ملا کہ انتشار نہیں ہونا چاہیے اس لیے جہری دعا ہی کریں۔ اب آپ ہی فرمائیں کہ کیا کیا جائے؟ ایک وضاحت بھی کردوں کہ چار دنوں بعد اجلاس ہونے والا ہے جس میں جہری دعا کا فیصلہ کیا جائے گا۔ آپ سے درخواست ہے کہ اجلاس سے پہلے آپ کا مدلل اور مفصل جواب مل جائے تو فیصلہ کو روکا جاسکتا ہے۔ آپ کا فتوی بہت مفید ثابت ہوگا۔ بنا بریں وقت کی نزاکت کو سامنے رکھتے ہوئے فوراً جواب مرحمت فرماکر احیاء سنت میں تعاون فرماویں۔
370 مناظر